اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان نے دولت اسلامیہ (داعش) خراسانی گروپ کے گرفتار دہشتگرد کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا۔ عبداللہ اورکزئی عرف اسلم فاروقی پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان میں تعینات افغان سفیر کو وزارت خارجہ طلب کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسلام آباد میں تعینات افغانستان کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور داعش خراسان گروپ کے اسلم فاروقی کی گرفتاری پر پاکستانی مؤقف سے آگاہ کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو داعش خراسان گروپ کی سرگرمیوں پر تشویش ہے اور یہ گروپ پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں بھی ملوث ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان اس حوالے سے بارہا افغان حکومت کو آگاہ کرتا رہا ہے۔
خیال رہے کہ 5 اپریل کو افغان سیکیورٹی فورسز اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس نے صوبہ ننگرہار کے ضلع اچین میں ایک خفیہ آپریشن کے دوران داعش خراسان گروپ کے سربراہ عبداللہ اورکزئی عرف اسلم فاروقی کو 19 دیگر داعشی جنجگووں سمیت گرفتار کیا تھا۔
واضح رہے کہ افغانستان کی نیشنل ڈائریکٹوریٹ سیکیورٹی (این ڈی ایس) نے اسلم فاروقی، جنہیں عبداللہ اورکزئی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو گرفتار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ کابل گوردوارا میں ہونے والے حالیہ حملے کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔
کابل میں سکھوں کے گوردوارے میں 25 مارچ کو ہونے والے حملے میں 25 افراد ہلاک ہوئے تھے، حملہ اس وقت کیا گیا کہ جب لوگ گوردوارے میں صبح کی عبادت میں مصروف تھے۔
حملے کی ذمہ داری داعش کے افغانستان گروپ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
پاکستان نے بھارتی میڈیا میں گردش کرنے والی ان رپورٹس کو مسترد کیا تھا جن میں کہا گیا تھا کہ گوردوارے میں ہونے والے حملے میں پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیاں ملوث ہیں۔
انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ میں این ڈی ایس کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسلم فاروقی کے پاکستان کی سب سے بڑی انٹیلی جنس ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) سے تعلقات ہیں۔
رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ اسلم فاروقی کے حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ سے ‘قریبی تعلقات’ ہیں۔
ان الزامات پر دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ ہم بھارتی میڈیا میں ‘سرکاری طور پر متاثر کن رپورٹس’ کو مسترد کرتے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے اسے ‘شرانگیز’ اور قابل مذمت قرار دیا تھا۔