کابل (ڈیلی اردو/وائس آف امریکا) افغانستان کی حکومت نے طالبان کے مزید 361 قیدی رہا کر دیے ہیں۔ اس سے قبل حکومت نے 100 قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل کے مطابق طالبان قیدیوں کو صدر اشرف غنی کے 11 مارچ کو جاری کردہ فرمان کے مطابق بگرام جیل سے رہا کیا گیا ہے۔
The Government released 361 Taliban prisoners from Bagram prison under the presidential decree of March 11. As per the decree, releases will continue across other prisons to free a total of 1,500 as part of our efforts to advance peace and fight #COVID19.
— Javid Faisal (@Javidfaisal) April 13, 2020
ترجمان کے مطابق امن کی کوششوں کے تحت ملک کی مختلف جیلوں میں قید طالبان کے مزید 1500 قیدی رہا کئے جائیں گے۔
تصاویری از سومین دور رهای زندانیان طالب که براساس، فرمان شماره یک رئیسجمهور محمد اشرف غنی با در نظر داشت وضعیت صحی، سن و مدت مجازات باقیمانده آنان، بهعنوان بخشی از تلاشها برای صلح و مهار کرونا دیروز آزاد شدند. pic.twitter.com/jjQRr9Ws91
— NSC Afghanistan (@NSCAfghan) April 12, 2020
طالبان قیدیوں کی رہائی کا باقاعدہ آغاز گزشتہ ہفتے اچانک اس وقت شروع ہوا تھا جب طالبان کے قطر آفس کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان حکومت سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس اعلان کے اگلے روز افغان حکومت نے 100 قیدیوں کو رہا کیا بعدازاں طالبان نے بھی 20 افغان قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا۔
امریکہ کے نمائندۂ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے افغان حکومت اور طالبان کی طرف سے ایک دوسرے کے قیدیوں کو رہا کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی سے افغان امن عمل اور تشدد میں کمی کی راہ ہموار ہو گی۔
خلیل زاد نے پیر کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے میں طے کیے گئے اہداف کی تکمیل کے لیے فریقین کو کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔
(2/2) Both sides should accelerate efforts to meet targets specified in the US- Taliban agreement as soon as possible. The potential for COVID-19 outbreaks in prisons poses a real threat and all the more reason to move urgently.
— U.S. Special Representative Thomas West (@US4AfghanPeace) April 13, 2020
خلیل زاد نے مزید کہا کہ جیلوں میں کرونا وائرس کی وبا کے پھوٹنے کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ فریقین قیدیوں کی رہائی کی طرف تیزی سے پیش رفت کریں۔
یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان نے رواں سال فروری کے اواخر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت بین الافغان مذاکرات شروع ہونے سے پہلے افغان حکومت نے پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنا تھا، جب کہ اس کے بدلے طالبان نے افغان حکومت کے ایک ہزار قیدیوں کو رہا کرنا ہے۔