اسلام آباد (ڈیلی اردو) وزیراعظم عمران خان نےملک میں مزید 2 ہفتے کے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اگلے 2 ہفتے تک لاک ڈاؤن برقرار رہے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہونے والی مشکلات کا احساس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ساری دنیا میں لاک ڈاؤن ہوچکے ہیں، ہم نے بھی لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے لاک ڈاؤن کیا۔
وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگلے دو ہفتے بھی لاک ڈاؤن برقرار رہے گا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث چھوٹے دکاندار ایک دم بے روزگار ہوگئے، کورونا جتنا پھیلنا چاہیے تھا اس کا 30 فیصد پھیلا ہے، دیگر ملکوں کی مناسبت سے ہمارے ہاں کم افراد متاثر ہوئے، اٹلی اور اسپین دیکھ لیں، ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ کہ کورونا کسی وقت بھی پھیل سکتا ہے، احتیاط کرنا نہیں چھوڑنا چاہیے، نوجوانوں کو کورونا اتنا متاثر نہیں کرتا لیکن وہی نوجوان اپنے گھر میں بزرگوں کی زندگی مشکل میں ڈال سکتے ہیں، کورونا کا پھیلاؤ روکنے کے اقدامات کررہے ہیں، ابتک ہم ٹھیک چل رہےہیں۔
عمران خان نے کہا کہ خدانخواستہ بے قاعدگی ہوئی تو ہم اس کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے، اس لیے ہم لاک ڈاؤن کو آگے لے کر جارہےہیں، اسکول، کالجز، عوامی مقامات پر اگلے دو ہفتے لاک ڈاؤن برقرار رہے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام میں 28 لاکھ خاندانوں کو پیسہ مل چکا ہے، 45 ارب روپے تقسیم کرچکے، انتظامات کیے گئے ہیں کہ گندم کی کٹائی میں رکاوٹ نہ ہو، تعمیراتی صنعت میں رسک فیکٹر بہت کم ہے، تعمیراتی انڈسٹری کیلئے کل ایک آرڈیننس لارہے ہیں، تعمیراتی صنعت کو بہت بڑا ریلیف پیکیج دیں گے اور تعمیراتی صنعت آج سے کھول رہے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف سخت آرڈیننس لارہےہیں، گندم کی اسمگلنگ کی روک تھام کےلیے سخت آرڈیننس لا رہے ہیں، ملک سے گندم کی اسمگلنگ کا خطرہ ہے، پاکستان سے ڈالر بھی اسمگل ہو جاتے ہیں، اسمگلنگ کرنے والے کے منیجر کو نہیں مالک کو پکڑیں گے، ملک میں ذخیرہ اندوزی کو بھی روکیں گے، رمضان سے پہلے ذخیرہ اندوز مصنوعی منہگائی پیدا کرتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں 75فیصد مزدور رجسٹرڈ ہی نہیں، ہم نےہنگامی بنیاد پر احساس پروگرام شروع کیا، احساس پروگرام میں کسی قسم کی انسانی مداخلت نہیں ہے، احساس پروگرام میں ڈیٹا بیس کے ذریعے مستحق افراد کی شناخت ہو رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ تعمیراتی صنعت جب تک کام شروع نہیں کریگی، مزدور طبقے کی مدد نہیں ہوسکےگی، ایک طرف کورونا ہے اور دوسری طرف بھوک ہے، جب لوگوں کو بھوک کی فکر ہوگی تو وہ لاک ڈاؤن کونہیں مانیں گے، اگرہم مزید احتیاط کرلیں تو کئی صنعتیں کھول سکتےہیں، ہمارے وہ حالات نہیں ہوں گے جو ہم سے زیادہ امیر ممالک کے ہیں۔
قبل ازیں وفاقی کابینہ نے بھی لاک ڈاؤن میں 30 اپریل تک توسیع کی منظوری دے دی تھی۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملکی معاشی صورتحال پر غور کیا گیا اور کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث ملکی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور کابینہ نے لاک ڈاؤن میں 30 اپریل تک توسیع کی منظوری دی۔
لاک ڈاؤن میں 30 اپریل تک توسیع کی حتمی منظوری اب قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) نے بھی دے دی ہے۔
خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لاک ڈاؤن جاری ہے جو 14 اپریل کو ختم ہونا تھا۔
آج پاکستان میں کورونا وائرس سے مزید 4 ہلاکتوں کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 100 ہوگئی جب کہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد 5829 تک پہنچ گئی۔