تہران (ڈیلی اردو) ایران میں حکام نے مغربی صوبے کردستان میں سقّز جیل سے بھاگ جانے والے دوسرے قیدی کے خلاف سزائے موت کے فیصلے پر عمل درامد کر لیا ہے۔ مذکورہ قیدی کو فرار ہونے کے چند روز بعد پکڑ لیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق شایان سعید پور کو پیر کے روز سقز جیل میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ یہ بات انسانی حقوق کے ایرانی کارکنان کے گروپ کی ترجمان نیوز ایجنسی نے بتائی۔ شایان نے جب قتل کے جرم کا ارتکاب کیا تھا تو اس کی عمر 18 برس سے کم تھی۔
شایان سعید پور جوان محکوم بە #اعدام که پیش از ۱۸ سالگی مرتکب قتل شده بود، در زندان سقز اعدام شد. او در جریان شورش زندان سقز از این زندان فرار کردە و دوباره بازداشت شدە بود. سعیدپور متولد ۳۰ شهریور ۱۳۷۶ بود و در مرداد ۱۳۹۴ در یک نزاع مرتکب قتل شده بود. pic.twitter.com/2fZ2lncM5e
— ايران اينترنشنال (@IranIntl) April 21, 2020
اس سے قبل ایرانی حکام نے گذشتہ ہفتے ایک اور قیدی مصطفی سلیمی کے خلاف سزائے موت پر عمل درامد کیا تھا۔ سلیمی کرد سیاسی قیدی تھا جو عراقی کردستان فرار ہو گیا تھا۔ تاہم وہاں کے سیکورٹی حکام نے سلیمی کو گرفتار کرنے کے بعد ایرانی حکام کے حوالے کر دیا۔
یاد رہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے اندیشوں کے سبب ایران کی 8 جیلوں میں قیدیوں کی جانب سے بغاوت اور احتجاج دیکھنے میں آیا۔ یہ صورت حال متعدد قیدیوں کے کرونا سے متاثر اور فوت ہونے کے بعد سامنے آئی۔