اسلام آباد (ڈیلی اردو) پشتون تحفظ موومنٹ کے سرکردہ رہنما اور ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کے چازاد بھائی عارف وزیر قاتلانہ حملے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں چل بسے۔
عارف وزیر کو گذشتہ رات نامعلوم حملہ آوروں نے جنوبی وزیرستان کے نواحی گاؤں غواخہ میں افطار سے چند لمحے قبل فائرنگ کر کے زخمی کردیا تھا۔
پولیس کے مطابق پی ٹی ایم رہنما جمعے کی شام افطار سے چند منٹ پہلے عارف وزیر اپنے گھر کے قریب واقع دکان سے گھر جا رہے تھے کہ کالی شیشوں والی فیلڈر گاڑی سے ان پر فائرنگ ہوئی جس سے وہ زخمی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق اُن کی جوابی فائرنگ سے دو یا تین افراد زخمی بھی ہوئے۔
عارف وزیر قاتلانہ حملے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران آپریشن پاکستان انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز ہسپتال میں چل بسے۔
عارف وزیر کو جمعے کی رات کے وقت ڈیرہ اسماعیل خان ہیڈ کواٹر ہسپتال سے اسلام آباد کے پمز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر انہیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال وانا میں لے جایا گیا جہاں سے انہیں ڈیرہ اسماعیل خان ہسپتال ریفرکیا گیا لیکن بعد ازاں علاج کے لیے انہیں اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔
ایس ایچ او تھانہ وانا نعمان وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ واقعہ افطار سے چند منٹ پہلے پیش آیا اور اس کے نتیجے میں عارف وزیر کو تین گولیاں لگی تھی۔
ایس ایچ او نے صحافیوں کو مزید بتایا کہ جعمہ یکم مئی کو افطاری سے چند منٹ پہلے عارف وزیر اپنے گھر کے قریب واقع دکان سے گھر جا رہے تھے کہ کالی شیشوں والی فیلڈر گاڑی سے ان پر فائرنگ ہوئی جس سے وہ شدید زخمی ہوئے۔ عارف وزیر کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھے شخص نے بھی اس گاڑی پر فائرنگ کی جس سے فائرنگ کرنے والی گاڑی کو نقصان پہنچا۔
عثمان وزیر کے مطابق پولیس نے گھر گھر سرچ آپریشن شروع کر رکھا ہے اور چوکیوں پر پولیس اور ایف سی نے چیکنگ سخت کر دی ہے تاکہ اس واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جا سکے۔
وانا تھانے میں عارف وزیر پر فائرنگ کی نامعلوم افراد کے خلاف ایف ائی ار درج کی گئے ہے۔
عارف وزیر کے قریبی ذرائع کے مطابق عارف وزیر کی تدفیق وانا میں کی جائے گئی۔ جس کی مکمل تیاریاں کی جارہی ہیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے عارف وزیر کے قتل پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “اُنہیں ‘اچھے دہشت گردوں’ نے ہلاک کیا، لہذٰا ہماری اُن کے آقاؤں کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔”
It is with a heavy heart that I report that our comrade Arif Wazir has succumbed to his injuries. Arif Wazir’s father and brother were also killed by militants years ago. Arif wz murdered by "good" terrorists. Our struggle against their masters will continue #StateKilledArifWazir
— Mohsin Dawar (@mjdawar) May 2, 2020
محسن داوڑ نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ عارف وزیر کے والد اور اُن کے ایک بھائی کو بھی چند سال قبل دہشت گردوں نے شہید کر دیا تھا۔
سردار عارف وزیر نے 2005 میں اس وقت سیاسی سفر کا آغاز کیا جب ان کے والد اور چچا سمیت خاندان کے پانچ افراد مختلف حملوں میں شہید ہوگئے تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتِ پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ عارف وزیر کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کرائے۔
The Pakistani authorities must carry out an independent and effective investigation into yesterday’s attack in South Waziristan on Arif Wazir, a member of the Pashtun Tahaffuz Movement. The suspected perpetrators must be held accountable.
— Amnesty International South Asia, Regional Office (@amnestysasia) May 2, 2020
پی ٹی ایم رہنماؤں کے مطابق مجموعی طور پر اس خاندان کے لگ بھگ ڈیڑھ درجن افراد 2003 سے اب تک پر اسرار طور پر بم حملوں اور گھات لگا کر قتل کیے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عارف وزیر کا جسد خاکی پوسٹ مارٹم کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان لایا جائے گا اور بعد میں وانا میں ان کے آبائی قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔