پاراچنار (نمائندہ ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں شورکی مسجد و امام بارگاہ میں ہونے والے بم دھماکے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیدی گئی۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد قریش خان کے مطابق پولیس نے علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور بم ڈسپوزل سکواڈ نے علاقے میں سرچنگ کا کام بھی مکمل کرلیا جبکہ تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیدی گئی۔
ڈی پی او محمد قریش کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر شاہ فہد اور سیکورٹی فورسز حکام کے ہمراہ جائے دھماکہ پر گئے اور پاراچنار ہسپتال میں زیر علاج دھماکے کی زخمی کی عیادت کی اور علاقے کے عمائدین کے ساتھ بھی میٹنگ اور پولیس کی تحقیقاتی عمل اور واقعے کے حوالے سے دیگر ایشوز پر بات چیت کی گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق لوئر کرم کے علاقہ شورکی جو کہ پاک افغان سرحد کے قریب واقع ہے نامعلوم دہشت گردوں نے مسجد و امام بارگاہ میں بم نصب کیا تھا، صبح آذان کے وقت ایک زور دار دھماکے سے پھٹ گیا، دھماکے کے نتیجے میں مسجد و امام بارگاہ مکمل طور پر تباہ ہو گئی جبکہ موذن امان اللہ شدید زخمی ہو گیا جسے فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پارچنار پہنچا دیا گیا، لیکن دوران علاج دم توڑ گیا۔
علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس مسجد کو بطور امام بارگاہ اور ماس سکول بھی استعمال کر رہے تھے، ضلع کرم سے رکن قومی اسمبلی ساجد طوری، سینٹر سجاد طوری، انجمن حسینیہ کے سیکڑی حاجی سردار حسین اور تحریک حسینی کے رہنما علامہ یوسف حسین نے مسجد و امام بارگاہ کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی اور حکومت سے مسجد و امام بارگاہ کی فوری تعمیر اور اعلی سطی پر تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ضلع کرم میں سیکورٹی فورسز کی قربانیوں اور عمائدین کی کوششوں سے امن قائم ہو گیا ہے، دہشت گرد اس قسم کوششوں سے امن کو سبوتاژ کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔