کابل (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) افغانستان کے صوبے ننگرہار میں ایک پولیس افسر کے جنازے پر خودکش حملے میں 24 افراد ہلاک جب کہ 68 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اففان حکام کا کہنا تھا کہ ننگاہار میں خود کش حملے میں ایک پولیس کمانڈر کے جنازے کے شرکا کو نشانہ بنایا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنازے میں شریک 68 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں کئی اعلیٰ سرکاری حکام بھی شامل تھے۔
پولیس کمانڈر کے جنازے میں رکن پارلیمنٹ حضرت علی بھی شریک تھے تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے۔
ننگرہار صوبے کے گورنر کے ترجمان عطا اللہ خوگیانی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد نے جنازے کے بالکل درمیان میں دھماکہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ہلاک ہونے والے 24 افراد کی لاشوں اور 68 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
#Nangarhar governor Shah Mahmood Miakhel said it was a suicide bomber who detonated his explosives–killing 24 & wounding 68– in the #funeral ceremony. Miakhel warned the terrorists that security forces will take revenge. pic.twitter.com/9x4eWm5RDh
— TOLOnews (@TOLOnews) May 12, 2020
مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق حملے میں 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
عطا اللہ خوگیانی کا مزید کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ پولیس فورس کے کمانڈر شیخ اکرم گزشتہ روز ایک حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ جن کے جنازے میں بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے۔
ننگرہار کی صوبائی کونسل کے رکن سہراب قادری کا دعویٰ تھا کہ حملے میں کم از کم 50 افراد ہلاک اور 60 زخمی ہوئے ہیں۔
طالبان نے اس خودکش حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
خودکش حملہ صوبہ ننگرہار میں پاکستان کی سرحد کے قریب واقع علاقے خیواہ میں ہوا۔
یہ علاقہ شدت پسند تنظیم داعش کے زیر اثر علاقوں میں شمار ہوتا ہے جب کہ طالبان اور داعش کے درمیان اس علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے کئی بار جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں۔