تہران (ڈیلی اردو) ایران کے علاقے ھمدان کے پراسیکیوٹر جنرل نے گذشتہ جمعہ کو ایک یہودی معبد میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں ہونے والی آتش زدگی کے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ جمعہ کو وسطی ایران کے ضلع ھمدان میں یہودیوں کی ایک مذہبی شخصیت ‘اسیر مرد خائی’ کے مقبرے کو نامعلوم افراد نے آگ لگا دی تھی تاہم ھمدان میں قومی ثقافتی ورثے کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ آتش زدگی سے یہودی عبادت گاہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔
Tomb of Esther and Mordechai in #Iran's Hamedan after firehttps://t.co/f8yW3f895K pic.twitter.com/SzUxvmNLYw
— IRNA News Agency (@IrnaEnglish) May 17, 2020
ایران کی طلباء نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ھمدان کے پراسیکیوٹر جنرل حسن خان جانی نے ایک بیان میں کہا کہ داخلی سلامتی کے ادارے گذشتہ دو روز یہودی عبادت گاہ میں آتش زادگی کے واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں تاہم ابھی تک اس کارروائی میں ملوث ہونے کے شبے میں کسی شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ ابھی تک اس حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
ایران میں یہودیوں کی عبادت گاہ کو نذر آتش کرنے کی ناکام کوشش پر ایران میں ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
ایران میں ‘یوتھ نامہ نگار کلب’ کا کہنا ہے کہ ھمدان شہر میں بنک کی عمارت سے متصل یہودی معبد میں آتش زدگی کے واقعے میں ملوث افراد سامنے نہیں آئے تاہم ان کی طرف سے آتش زدگی کوشش بری طرح ناکام رہی ہے۔
ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق آتش زدگی کے نتیجے میں یہودی عبادت گاہ کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا۔ وہاں پر لگے خفیہ کیمرے بھی محفوظ ہیں اور ان میں ایک نامعلوم شخص کو آگ لگاتے دیکھا جا سکتا ہے تاہم پولیس اس کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔