لاہور + کراچی (ڈیلی اردو) کراچی طیارہ حادثے میں 97 مسافروں میں پاک فضائیہ کے اسکواڈرن لیڈر اور پاک فوج کے میجر سمیت چھ افسر بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کراچی میں لاہور سے آنے والا ایئر بس کا طیارہ A-320-200 گر کر تباہ ہونے سے عملے کے 8 ارکان سمیت 97 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ دو افراد معجزانہ طور بچ گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے چھ افسران بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پاک فضائیہ کے اسکواڈرن لیڈر ذین العارف، پاک فوج کے میجر شہریار، پاک فوج کے کیپٹن احمد مجتبیٰ، پاک فوج کے لیفٹیننٹ بالاچ بگٹی، پاک فوج کے لیفٹیننٹ شہیر اور پاک فوج کے سیکنڈ لیفٹیننٹ حمزہ یوسف بھی شامل ہیں۔
ادھر ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق رینجرز نے طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے مسافروں کا سامان پی آئی اے حکام کے حوالے کردیا ہے، طیارے کے ملبے سے ملنے والے سامان میں موبائل فونز، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹ کمپویٹرز، طلائی جیولری، الیکٹرونک سامان، گھریلو اشیا، ہینڈ بیگز، سفری بیگز، لیڈیز اور جینٹس پرس، پاسپورٹس اور سیگر قیمتی اشیاء شامل ہیں۔
طیارے کے ملبے سے 3 کروڑ 24 ہزار 300 روپے مالیت کے جلے ہوئے جبکہ 16 لاکھ 67 ہزار 692 صحیح حالت میں پاکستانی کرنسی نوٹ ملے ہیں، اس کے علاوہ ملبے سے 70 برطانوی پاؤنڈز اور 625 امریکی ڈالرز بھی ملے ہیں۔
دوسری جانب طیارہ گرنے کے مقام اور اطراف کے علاقوں میں عید کے دوسرے روز بھی فضا سوگوار رہی۔ اہل علاقہ نے عید کی خوشیاں نہیں منائیں۔ پاکستان آرمی، پولیس، رینجرز اور ایوی ایشن اداروں کے حکام مسلسل جائے حادثہ پر موجود ہیں۔
عید کے پہلے روز طیارے کے ملبے کو بھی جمع کیا گیا۔ ملبہ ہٹانے کا نصف سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے۔ تحقیقاتی ٹیموں کی ہدایت کے بعد ملبہ جائے حادثہ سے منتقل کیا جائے گا۔
سرکاری حکام کے مطابق پی آئی اے طیارہ حادثے کی تحقیقات میں تکنیکی معاونت فراہم کرنے کیلئے ایئربس کمپنی کے حکام آج کراچی پہنچیں گے۔
دوسری جانب پائلٹس کی تنظیم پالپا نے کراچی میں ہوئے طیارے کے حادثے کی بین الاقوامی ماہرین کی زیر نگرانی منصفانہ اور غیر جانب دارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس تحقیقاتی کمیشن میں پائلٹس کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے۔
واضح رہے کہ لاہور سے کراچی جانے والی پی آئی اے کی پرواز کراچی میں لینڈنگ سے 30 سیکنڈ قبل حادثے کا شکار ہوگئی تھی۔ پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 نے جمعے کے روز دوپہر 2 بجکر 40 منٹ پر جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کراچی پر لینڈ کرنا تھا۔
طیارہ لینڈنگ اپروچ پر تھا کہ کراچی ایئر پورٹ کے جناح ٹرمینل سے محض چند کلومیٹر پہلے ملیر ماڈل کالونی کے قریب جناح گارڈن کی آبادی پر گر گیا۔ کراچی میں طیارے کے حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد ستانوے ہو چکی ہے، جبکہ دو افراد معجزانہ طور پر محفوظ رہے ہیں۔
ان میں ایک نوجوان محمد زبیر اور دوسرے بنک آف پنجاب کے سربراہ ظفر مسعود شامل ہیں۔