داعش نے لیبیا فوج کی گاڑی پر بم حملے کی ذمے داری قبول کرلی

طرابلس (ڈیلی اردو) عالمی دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) نے لیبیا کے جنوب میں واقع ایک قصبے میں جنرل خلیفہ حفتر کے زیرکمان قومی فوج (ایل این اے) کی ایک گاڑی پر بم حملے کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔ اس گروپ کا جنگ زدہ ملک میں گذشتہ قریباً ایک سال کے بعد یہ پہلا حملہ ہے۔

ایک عینی شاہد کے مطابق ہفتے کے روز دارالحکومت طرابلس سے 780 کلومیٹر جنوب میں واقع قصبے طرغین میں ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ کو بم حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایک مقامی کمانڈر عبدالسلام شنقلہ کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد ایک گاڑی میں چھپایا گیا تھا اور یہ گاڑی مشرقی لیبیا سے تعلق رکھنے والی قومی فوج کی ملکیتی تھی لیکن بم دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

ایل این اے کے ایک عسکری ذریعے کا کہنا ہے کہ داعش حالیہ دنوں میں ملک کے جنوب میں اپنے ایک کمانڈر کی گرفتاری کے بعد سے زیادہ فعال ہوگئے ہیں۔

داعش نے لیبیا میں آخری مرتبہ گذشتہ سال مئی میں ایک بم حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس بم حملے میں تیل کی ایک پائپ لائن کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ سخت گیر جنگجو گروپ لیبیا میں 2011ء میں سابق مطلق العنان صدر معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد فعال ہوا تھا اور اس نے 2015ء میں ساحلی شہر سرت کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا لیکن ایک سال کے بعد ہی 2016ء میں مقامی فورسز نے امریکا کی فضائی مدد سے لیبیا کے اس تیسرے بڑے شہر کا دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں