اسلام آباد (ڈیلی اردو) صدارتی ریفرنس کیخلاف کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے متفرق درخواست جمع کرادی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے درخواست میں کہا کہ سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے ججز کیخلاف توہین آمیز بیان دیا، یہ بیان انہوں نے عدالت میں فروغ نسیم کی موجودگی میں دیا جنہوں نے عدالت میں اس سے لاتعلقی کا اظہار نہیں کیا، بیان پہلے سے طے شدہ اور تیاری کیساتھ تھا اور کسی سوال کے جواب میں نہیں دیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ انور منصور اور فروغ نسیم توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں، انور منصور ٹی وی پر بھی کہہ چکے کہ انہوں نے بیان حکومتی معلومات پر دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے شہزاد اکبر کی تعیناتی پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ شہزاد اکبر کی بطور چیئرمین اثاثہ جات ریکوری یونٹ تعیناتی غیرقانونی ہے، یہ یونٹ کس نے بنایا اور چیئرمین کس نے تعینات کیا؟ کیا چیئرمین کی تعیناتی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوئی؟ کیا شہزاد اکبر نے اپنے اثاثے اور اہلخانہ کی شہریت ظاہر کی؟ معاون خصوصی آئینی عہدہ نہیں اور نہ اس کا حکومتی امور سے کوئی تعلق ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے موقف اختیار کیا کہ سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کے ججز کیخلاف بیان کو مرکزی درخواست اور ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔