لاہور (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) لاہور کی سیشن کورٹ نے اداکارہ عظمیٰ خان پر تشدد کے کیس میں بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کی تین بیٹیوں کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ 15 جون تک اُنہیں گرفتار نہ کرے۔
ایڈیشنل سیشن جج فرخ حسین نے پچاس، پچاس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض تینوں خواتین ملزمان کی عبوری درخواستِ ضمانت منظور کی ہے۔
پیر کو سماعت کے دوران ملک ریاض کی بیٹیوں کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر طاہر نصراللہ وڑائچ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عنبر ملک، پشتین ملک اور آمنہ ملک بے قصور ہیں، پولیس نے حقائق کے برعکس مقدمہ درج کیا ہے اس لیے عدالت عبوری درخواست منظور کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے لاہور کے تھانہ ڈیفنس کے ایس ایچ او سے مقدمے کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے جب کہ عدالت نے تینوں خواتین سے مشترکہ طور پر تفتیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ اداکارہ عظمیٰ خان کے گھر میں گھس کر تشدد کرنے کے معاملے پر لاہور کی کینٹ کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ غلام شبیر سیال نے آمنہ عثمان، پشمینہ ملک اور عنبر ملک کے وارنٹ گرفتاری 30 مئی کو جاری کیے تھے۔
اعلٰیٰ پولیس حکام کے مطابق وہ اِس کیس میں قانون کے مطابق عمل کریں گے اور کسی کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
لاہور کے ایک اعلٰیٰ پولیس افسر کے مطابق مقدمہ درج ہونے کے بعد کیس کی تفتیش کے لیے ملک ریاض کی بیٹیوں کو بلایا گیا لیکن اُنہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ جس پر عدالت سے رجوع کر کے اُن کے وارنٹ گرفتاری جاری کرائے گئے۔
لاہور کے علاقے ڈیفنس سی پولیس نے عظمیٰ خان کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے ملزموں کے وارنٹ گرفتاری کے لیے درخواست دائر کی تھی جس میں پراسیکوشن نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ آمنہ عثمان ملک سمیت ملک ریاض کی تینوں بیٹیاں روپوش ہیں۔
پولیس نے آمنہ عثمان سمیت دیگر کے خلاف گھر میں گھس کر تشدد کرنے اور قیمتی اشیا کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
ملزمان کے خلاف مقدمے میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے اور زخمی کرنے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق ایسے کیسز میں ملزمان اپنی ضمانت کرا سکتے ہیں، قانون میں اس کی شق موجود ہے۔
بیرسٹر آفتاب مقصود کے مطابق اِس کیس میں ملزمان کے خلاف سنگین نوعیت کی دفعات درج نہیں۔ ملزمان کا عدالت میں پیش ہونا ضروری نہیں ہے۔ وہ عدالت سے رجوع کر کے قانون کے مطابق اپنی ضمانت کرا سکتے ہیں۔
ایسے کیسوں میں عموماً ملزمان پیشگی ضمانت کرا لیتے ہیں۔ اگر مقدمہ درج ہو جائے تو پولیس کے لیے ملزمان کو عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے جس کے بعد ملزمان کی ضمانت کے لیے عدالت سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
اس کیس میں ایسی کوئی بھی شق شامل نہیں کی گئی جس کی ضمانت نہ ہو۔
اداکارہ عظمیٰ خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر اُن کی کردار کُشی کی جاری ہے جس کی وہ مذمت کرتی ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ایف آئی آر واپس لینے کے لیے اُن پر بہت دباؤ ہے جب کہ اُن کی لڑائی ایک طاقتور کے خلاف ہے اور وہ اِس کیس میں انصاف لے کر رہیں گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کی 28 تاریخ کو پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس نے عظمیٰ خان کی درخواست پر کاروباری شخصیت ملک ریاض کی دو صاحبزادیوں سمیت 16 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
پولیس نے مقدمے میں دھمکیاں دینے، زبردستی گھر میں گھسنے، زخمی کرنے سمیت دیگر دفعات شامل کی ہیں۔