لاہور (ڈیلی اردو) اداکارہ و ماڈل عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہما نے بحریہ ٹاؤن کے مالک، ملک ریاض کی بیٹیوں پشمینہ ملک، عنبر ملک اور آمنہ عثمان کے خلاف دائر مقدمہ واپس لے لیا۔
لاہور کے علاقے ڈیفنس میں اداکارہ عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہما خان کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی دو بیٹیوں اور آمنہ عثمان کے خلاف گھر میں داخل ہو کر تشدد کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔
کینٹ کچہری میں پیشی پر عظمیٰ اور ہما خان نے عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں اس ایف آئی آر کو غلط فہمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ تشدد کا واقعہ ہوا ہی نہیں، کسی نے حملہ نہیں کیا۔
عظمیٰ خان نے کہا کہ یف آئی آر میں نامزد ملزمان معصوم ہیں، پاؤں پر زخم اس لیے آیا کہ گلاس میز سے گر گیا تھا، خوشی المعروف عظمیٰ کی بہن ہما کہتی ہیں کہ میری بہن نے غلط فہمی کی بنیاد پر ایف آئی درج کرائی تھی۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر میں سوشل میڈیا پر چند ویڈیوز گردش کر رہی تھیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین خواتین مسلح محافظوں کے ہمراہ اداکارہ ‘عظمیٰ خان کے گھر’ میں داخل ہوتی ہیں اور انھیں اور ان کی بہن کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ توڑ پھوڑ کی جاتی ہے۔
ان ویڈیوز کے منظر پر آنے کے بعد پاکستان میں سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہوا تھا جس کے بعد 26 مئی کو پولیس نے ملک ریاض کی دو صاحبزادیوں پشمینہ ملک، عنبر ملک اور آمنہ عثمان زوجہ عثمان ملک سمیت 15 دیگر کے خلاف گھر میں گھس کر تشدد کرنے اور قیمتی اشیا کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
مقدمے میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے اور زخمی کرنے کی دفعات بھی شامل تھیں اور یہ مقدمہ درج ہونے کے چند روز بعد ہی لاہور میں کینٹ کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے آمنہ عثمان، پشمینہ ملک اور عنبر ملک کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔
دوسری جانب اداکارہ عظمیٰ خان اور آمنہ عثمان اور ملک ریاض کی بیٹیوں کے درمیان تصفیے کی خبریں گذشتہ چند روز سے گردش کر رہی تھیں اور عظمیٰ خان کی وکیل خدیجہ صدیقی نے خود کو پیر کو اس مقدمے سے علیحدہ کر لیا تھا۔
انھوں نے پیر کی شب غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے یہ فیصلہ فریقین کے درمیان مبینہ تصفیے کی خبروں کے بعد کیا ہے اور وہ سمجھتی ہیں کہ یہ ان کی موکلہ کی نہیں بلکہ اس نظام کی شکست ہے جس نے انھیں مایوس کیا۔
گذشتہ جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں عظمیٰ خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے کہا تھا کہ ان کی مؤکلہ کو جان کا خطرہ ہے لہذا حکومت انھیں فوری طور پر سکیورٹی فراہم کرے۔
اس دوران لین دین اور صلح سے متعلق ایک سوال پر عظمیٰ خان نے کہا تھا کہ اگر ایسا کچھ ہوتا تو ’آج یہاں نہ ہوتی‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر انھیں بات ختم کرنا ہوتی اور لین دین ہی کرنا ہوتا تو وہ یہ مقدمہ ہی درج نہ کراتیں۔
ویڈیوز میں کیا تھا؟
پہلی ویڈیو میں اداکارہ عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہما خان سے ایک خاتون کو بظاہر اپنے شوہر کے ساتھ مبینہ تعلقات کے متعلق سوالات کرتے سُنا جا سکتا ہے۔ سوال کرنے والی خاتون اس ویڈیو میں خود نظر نہیں آ رہی ہیں۔
اس ویڈیو کے بعد اس مبینہ واقعے سے جڑی مزید ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی ہیں، جس کے بعد عظمیٰ خان نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان کی ایک معروف کاروباری شخصیت، بحریہ ٹاؤن کے مالک، ملک ریاض کی بیٹیوں نے مبینہ طور پر اپنے گارڈز کے ساتھ زبردستی ان کے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی، انھیں تشدد کا نشانہ بنایا اور ہراساں کیا۔