پشاور (ڈیلی اردو) سانحہ آرمی پبلک سکول ( اے پی ایس) کی تحقیقات کیلئے قائم کمیشن کی کارروائی مکمل ہوگئی۔
ترجمان کمیشن کے مطابق تحقیقاتی کمیشن 2018 میں پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد ابراہیم خان کی سربراہی میں بنایا گیا تھا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ کمیشن نے سانحہ میں ہلاک بچوں کے والدین سمیت 135 سے زائد افراد کے بیانات ریکارڈ کیے اور کمیشن اپنی رپورٹ 30 جون تک سپریم کورٹ میں جمع کرائے گا۔
ترجمان کمیشن نے بتایا کہ کمیشن نے پاک فوج، پولیس اور سی ٹی ڈی کے اعلیٰ افسران کے بیانات ریکارڈ کیے اور اب تک کی گئی تحقیقات اور کارروائیوں کے ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا گیا۔
خیال رہے کہ 2018 میں اُس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے دورہ پشاور کے دوران اے پی ایس سانحے کے لواحقین سے ملاقات کے دوران واقعے کا نوٹس لیا تھا اور 5 اکتوبر 2018 کو کیس کی سماعت کے دوران ہائیکورٹ کے سینیئر جج کی سربراہی میں کیس کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا، جسے 6 ہفتوں میں اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرانی تھی۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014ء کو دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول حملہ کیا تھا جس میں لگ بھگ 140 افراد مارے گئے تھے۔
واقعے میں 130 سے زائد طلبہ بھی ہلاک ہوئے تھے جن کی عمریں 8 سے 18 برس کے درمیان تھیں۔
مقتول طلبہ کے والدین سانحے کے بعد مختلف فورمز پر احتجاج کرتے آئے ہیں اور ان کی اکثریت کا کہنا ہے کہ انہیں دہشت گرد حملے سے قبل اسکول کے حفاظتی انتظامات، حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی اور حملے کی کی جانے والی تحقیقات پر تحفظات ہیں۔