اسلام آباد (ڈیلی اردو) صدارتی ریفرنس کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے اپنا بیان قلمبند کرا دیا۔ برطانیہ میں خریدی گئی تینوں جائیدادوں کی تفصیل عدالت کو فراہم کی۔
عدالت کو بتایا کہ جنوری 2020ء میں مجھے صرف ایک سال کا ویزا جاری کیا گیا جس سے پہلے ہراساں بھی کیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان قلمبند کرایا۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی اہلیہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کا نام سرینا ہے اور ان کے پاس پسپانوی پاسپورٹ ہے۔ ان کا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ 2003ء میں بنا جس وقت ان کے شوہر جج نہیں تھے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں پہلی بار 5 سال کا پاکستانی ویزا جاری کیا گیا جبکہ جنوری 2020ء میں ایک سال کا ویزا ہراساں کرنے کے بعد جاری کیا گیا۔
بیان قلمبند کراتے ہوئے وہ آبدیدہ بھی ہوگئیں۔ انہوں نے اپنے فارن کرنسی بینک اکاؤنٹ کی تفصیل سے عدالت کو برطانیہ میں تینوں جائیدادیں خریدنے کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے ان کے حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے حوالے سے مطمئن ہیں، لیکن اس پر فیصلہ متعلقہ اتھارٹی نے کرنا ہے۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ آدھا گھنٹہ سن کر محسوس ہوا کہ آپ کے پاس اپنا مؤقف پیش کرنے کیلئے کافی کچھ ہے۔
بعدازاں عدالت نے اہلیہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے 2018ء کے ٹیکس گوشواروں کا ریکارڈ سیل لفافے میں طلب کرلیا۔ سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے ایف بی آر کی جانب سے تعاون نہ کرنے کا بھی شکوہ کیا۔
کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔