اسلام آباد (ڈیلی اردو) اسلام آباد میں مندر کی تعمیر روک دی گئی، کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اسلام آباد میں پہلے ہندو مندر کی تعمیر کے لئے زمین مختص کیے جانے کے چند روز بعد اس کی تعمیر کو روک دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ علماء اور کئی اہم سیاسی شخصیات نے مندر کی تعمیر کی مخالفت کردی ہے، اور اب اسلام آباد میں کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اسلام آباد میں پہلے ہندو مندر کی تعمیر کے لئے زمین مختص کیے جانے کے چند دن بعد اس کی تعمیر کو روک دیا گیا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں مندر تعمیر کئے جانے کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دی۔
رکن صوبائی اسمبلی کنول پرویز چودہدی کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ اسلام عالمگیر مذہب ہے اور قرآن مکمل ضابطہ حیات ہے، اسلام کسی اسلامی ریاست میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کے حقوق بھی وضع کرتا ہے، اسلام میں اقلیتوں کی جان و مال اور عبادت گاہوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد اور حقیقی اسلامی نظریہ کی بنیاد پر قائم ہوا، وزیر اعظم کی جانب سے سرکاری فنڈ استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر قرآن و سنت کی خلاف ورزی ہے، اسلام آباد کے صرف 178 ہندو ووٹرز کیلے 20 ہزار مربع فٹ پر 100 ملین کی رقم مختص کرنے سے عوام کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں، وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ مندر کی تعمیر کے فیصلے کو فوری واپس لیا جائے۔
اس کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر سے متعلق چوہدری پرویز الہیٰ اور مفتی تقی عثمانی کے موقف کی حمایت کر دی ہے۔
شبلی فراز نےکہا ہے کہ اسلام آباد میں مندر بننے سے متعلق پرویز الہی اور مفتی تقی عثمانی دونوں کے موقف میں وزن ہے۔
میاں جاوید لطیف نے بھی کہا کہ اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر پرویز الہی اور مفتی تقی عثمانی کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں۔ حکومت کو مندر کی تعمیر اپنی جیب سے نہیں کرنی چاہیے۔