تہران (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تفتیش کاروں نے امریکی ڈرون حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور 9 دیگر ساتھیوں کی ہلاکت کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ماورائے عدالت، غیر قانونی یا صوابدیدی سزائے موت پر عمل درآمد کی نمائندہ خصوصی ایگنس کالمارڈ نے کہا کہ امریکہ سلیمانی کے قافلے پر کارروائی کا جواز پیش کرنے یا حملے کے لیے مناسب ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔
“The world is at a critical time, and possible tipping point, when it comes to the use of #drones. The Security Council is missing in action; the int’l community, willingly or not, stands largely silent," #UN expert @agnesCallamard tells me on #US killing of #Iran #Soleimani https://t.co/8NJZVQ0Byj
— Stephanie Nebehay (@StephNebehay) July 7, 2020
کالمارڈ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اس حملے میں اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی گئی اور مسلح ڈرونوں کے ذریعے ہونے والی ٹارگٹ کلنگ اور اسلحے کے لیے ضوابط طے کرنے کے لیے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
آزاد تفتیش کار کالمارڈ نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ڈرون کے استعمال کی بات کی جاتی ہے تو دنیا ایک نازک وقت مقام پر ہے۔ سلامتی کونسل عملی طور پر موجود نہیں، عالمی برادری کی اپنی مرضی تھی یا نہیں لیکن یہ بڑی حد تک خاموش ہے۔
US killing of Iran's Qassem Soleimani 'unlawful', says UN expert https://t.co/1d0OSkIPJD pic.twitter.com/TFr83pW6KY
— Al Jazeera English (@AJEnglish) July 7, 2020
کالمارڈ ہیومن رائٹس کونسل کے سامنے اپنی گزارشات پیش کرنے والی ہیں جس سے ممبر ممالک کو اس بات پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملے گا کہ وہ کیا کارروائی کرے گی، امریکہ اس فورم کا رکن نہیں ہے اور اس نے دو سال پہلے ہی استعفیٰ دیا تھا۔