ڈی آئی خان (نمائندہ ڈیلی اردو) آئی ایس او پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علی اویس زیدی کی سرزمین شہداء ڈیرہ اسماعیل خان میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک محب وطن لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہو جاتے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ہم اس غیر آئینی قدم کیخلاف صدائے احتجاج بلند کرتے رہیں گے ہم پاکستان کے محب وطن شہری ہیں اور چاہتے ہیں پاکستان میں قانون و آئین کی بالادستی ہو۔
ان خیالات کا اظہار امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علی اویس زیدی نے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ہنگامی پریس کانفرنس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ پانچ سال سے جاری ہے جس کے تحت کئی نوجوان تاحال لاپتہ ہیں اس دوران کئی نوجوان اپنے گھروں کو واپس بھی لوٹ آئے ہیں، یقینی طور پہ لاپتہ افراد کی واپسی سے آئین و قانون کی بالادستی ہوئی ہے۔ بدقسمتی سے متعدد لاپتہ شیعہ افراد تاحال جبری طور پہ لاپتہ ہیں۔
مرکزی جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ تمام شیعہ لاپتہ افراد کو منظرعام پر لایا جائے گا اور اگر ان پر الزام ہیں تو عدالتوں میں پیش کر کے مقدمے چلائے جائیں گے اور بے گناہوں کو رہا کیا جائے گا۔ اگر لاپتہ افراد کو دو ہفتوں کے دوران بازیاب نہ کروایا گیا تو 26 جولائی سے ملک گیر احتجاج کا آغاز کیا جائے گا جس کے تحت دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاجی تحریک کو پھیلایا جائے گا۔
آئی ایس او پاکستا ن کے مرکزی جنرل سیکرٹری علی اویس زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جاری شیعہ لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی گھمبیر ہوتا جا رہا ہے اور شیعہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ در در کی ٹھوکریں کھاتے پھر رہے ہیں اور کوئی بھی ادارہ اُن کی فریاد سننے کو تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل انتہائی قابل تشویش ہے کہ لاپتہ افراد اس ملک کے شہری ہیں اور اُن کا آئینی اور قانونی حق ہے کہ اُن کے اہلخانہ کو مکمل آگاہی دی جائے اور اُن کی ملاقات کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس جیسی موذی مرض کے پھیلاو کی وجہ سے شیعہ گمشدہ افراد کے خانوادے اس وقت شدید مشکلات اور اذیت کا شکار ہیں اور وہ اپنے پیاروں کی خیریت دریافت کرنے کے لئے بے چین ہیں۔