اسلام آباد (ڈیلی اردو/آن لائن) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر اور ممبر قومی اسمبلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہندوستان اور کشمیر میں مسلمانوں پر گزشتہ ایک سال سے شدید ظلم ہورہا ہے، ہمارے ملک میں اقلیتوں کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی جارہی ہے، اقلیتوں کا ہمارے ملک میں غیر محفوظ ہونا شرم کی بات ہے، یہ ہمارا فرض ہے کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو محفوظ بنائیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی حکومت میں 1400 سالہ تاریخ میں اقلیتیں کبھی غیر محفوظ نہیں ہوئی، پاکستان میں 60 کی دہائی میں برداشت اور یگانگت تھی۔ میں نے امریکہ میں عید کی نماز ایک گرجا میں ادا کی تھی۔کسی مذہب کو کسی دوسرے مذہب پر فوقیت حاصل نہیں۔
یہاں قائداعظم کو کافر اعظم کہا گیا تھا، بانی پاکستان کیخلاف تحریک چلائی گئی۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے مطالبہ کی حمایت کرتا ہوں، اقلیتی برادری کی دل آزاری نہیں ہونی چاہیے،پاکستان میں اقلیتی برادری کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔
رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اسلام میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کا تصور نہیں ہے اسلام تمام مذاہب سے محبت کا درس دیتا ہے۔ حضرت آدم سے لیکر اب تک ایک لاکھ 24 ہزار پیغمبر تشریف لائے ہیں اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ایک پیغمبر کا منکر بھی مسلمان نہیں ہوسکتا، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی امن محبت کا درس دیا۔ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ کرنا ہمیں اسلام نے سکھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو پہلے سے جو مندر موجود ہیں ان کا تحفظ ہمارا فریضہ ہے۔ اسلام آباد میں جو نئے مندر کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے بیت المال سے تو اس کا تصور بھی موجود نہیں ہے۔
مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ ہم نے اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں کی حفاظت کی ہے اور کرینگے۔ ہم نے تمام اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں میں کورونا میں اسپرے کیا، اسلام آباد میں آجکل مندر بنانے کا شوشہ چل رہا ہے۔ بیت المال سے اس چیز کی گنجائش ہی نہیں کہ کوئی مندر تعمیر کیا جائے، ٹھیکیدار کئی دفعہ اقتدار میں آئے، انھوں نے سود کو ملک میں پروان چڑھایا۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اجلاس کے دوران خطاب میں کہا کہ اقلیتوں کا مذاق اڑانا اور عبادت گاہوں پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں ہماری حکومت قائداعظم کے ویژن کے مطابق اقلیتوں کے ساتھ کھڑی ہی ہم نے یورپی یونین کو مساجد بند کرنے اور حجاب پر پابندی کیخلاف بات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنی اقلیتوں کا تحفظ نہیں کرینگے تو کیسے دنیا میں مسلمانوں کی بات کرینگی ہم اپنی اقلیتوں کو خطرے میں نہیں ڈالیں گیا، قلیتوں سے متعلق جو کیسز عدالت میں ہیں ان پر بات نہیں کرونگی، اقلیتوں کے حقوق آئین میں دیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ہمیں اپنے رویے سے یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم مودی جیسے نہیں ہیں اقلیتوں کو آئین پاکستان تحفظ دیتا ہے خواجہ آصف نے اپنے بیان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق پاکستان کے تمام شہری برابر ہیں، میں نے آئین کے مطابق بات کی ہے،اور اپنی بات میں مذہب کو نہیں شامل کیا۔