اسلام آباد (ڈیلی اردو) سانحہ آرمی پبلک سکول کی انکوائری کمیشن کی رپورٹ مکمل ہو گئی ہے۔ یہ رپورٹ تین ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ مکمل کر لی ہے۔ کمیشن فوکل پرسن کے مطابق سانحہ انکوائری کی سربمہر رپورٹ سپریم کورٹ بھیج دی گئی ہے۔
یہ انکوائری رپورٹ چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کی گئی ہے۔ فوکل پرسن کے مطابق رپورٹ 3 ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں شہید بچوں کے والدین سمیت 132 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں 101 گواہوں، 31 پولیس، آرمی اور دیگر افسران کے بیانات ریکارڈ ہیں۔ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے شہدا کے والدین کی درخواست سال 2018ء میں کمیشن قائم کیا گیا تھا۔
سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کے لیے قائم انکوائری کمیشن کی سربراہی پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد ابراہیم خان کر رہے تھے۔
خیال رہے کہ 2018 میں اُس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے دورہ پشاور کے دوران اے پی ایس سانحے کے لواحقین سے ملاقات کے دوران واقعے کا نوٹس لیا تھا اور 5 اکتوبر 2018 کو کیس کی سماعت کے دوران ہائیکورٹ کے سینیئر جج کی سربراہی میں کیس کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا، جسے 6 ہفتوں میں اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرانی تھی۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014ء کو دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول حملہ کیا تھا جس میں لگ بھگ 150 افراد مارے گئے تھے۔
واقعے میں 130 سے زائد طلبہ بھی ہلاک ہوئے تھے جن کی عمریں 8 سے 18 برس کے درمیان تھیں۔
مقتول طلبہ کے والدین سانحے کے بعد مختلف فورمز پر احتجاج کرتے آئے ہیں اور ان کی اکثریت کا کہنا ہے کہ انہیں دہشت گرد حملے سے قبل اسکول کے حفاظتی انتظامات، حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی اور حملے کی کی جانے والی تحقیقات پر تحفظات ہیں۔