بیروت (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) 7 اگست کو لبنان میں سابق وزیراعظم رفیق حریری کے قتل کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ خصوصی عدالت یورپ کے معیاری وقت کےمطابق دن گیارہ بجے ایک اوپن سیشن میں فیصلہ جاری کرے گی۔
یہ خصوصی ٹرائل کورٹ سنہ 2009 میں قائم کی گئی تھی۔ عدالت نے حزب اللہ کے چار عہدیداروں کی غیر حاضری میں ان کے خلاف مقدمہ کی کارروائی کی کیونکہ حزب اللہ نے عدالت کو ماخوذ ملزمان حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔ رفیق حریری کے قتل میں ملوث جن چار ملزمان کا ٹرائل کیا گیا، ان کی شناخت سلیم عیاش، اسد صبرا، حسن عنیسی اور حسن مرعی کے ناموں سے کی گئی ہے۔ ان پر 14 فروری 2005ء کو سابق لبنانی وزیراعظم رفیق حریری سمیت 22 افراد کے قتل کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
اس واقعے کے مرکزی منصوبہ ساز کی شناخت مصطفیٰ بدرالدین کے نام سے کی گئی تھی جو شام میں ہونے والی ایک کارروائی میں مارا گیا تھا۔ مصطفیٰ بدرالدین کی ہلاکت کے بعد اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ ساقط کردیا گیا تھا۔
لبنان کے لیے بین الاقوامی خصوصی ٹریبونل کی ترجمان وجد رمضان نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ متوقع فیصلے میں مذکورہ چاروں ملزمان کو یا تو رفیق حریری قتل کیس میں مجرم قرار دیا جائے گا یا ان پر عاید کردہ تمام الزامات ختم کرکے انہیں بری کردیا جائے گا۔ فیصلے صادر ہونے کے بعد اس کے خلاف اپیل کی جاسکے گی۔
ایک سوال کے جواب میں وجد رمضان کا کہنا تھا کہ ملزمان کی فہرست میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا۔ اس کیس میں تا حال صرف چار ملزمان ہیں۔ ان میں سے ہرملزم کے خلاف الگ الگ فیصلہ صادر ہوگا۔
بیروت میں قائم خصوصی عدالت نے حزب اللہ کے وفادار سلیم عیاش اور اس کے ساتھیوںإ کے خلاف فیصلہ سنائے جانے کے لیے جمعہ7 اگست 2020ء کی تاریخ مقرر کی ہے۔
عدالت نے اعداد و شمار اور شواہد پر حزب اللہ کے چار عہدیداروں پر الزام لگانے پرانحصار کیا ہے۔خاص طور پر ملزمان کے باہمی رابطوں کے لیے استعمال ہونے والے “ڈیٹا” اور دہشت گردی کی کارروائی سے متعلق معلومات عدالت کے سامنے پیش کی گئی ہیں۔