واشنگٹن (ڈیلی اردو) ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن کہا ہے کہ وہ منتخب ہوکر مسلمانوں کو اپنی انتظامیہ میں شامل کریں گے، مسلمان صحت اور فوج سمیت ہر شعبے میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی مسلمانوں کی تنظیم ایمگیج ایکشن کی آن لائن تقریب ‘ملین مسلم ووٹس’ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر وہ صدر بنے تو روزمرہ کے معاملات پر امریکی مسلمانوں کی تجاویز اور خدشات کو پیش نظر رکھیں گے اور مسلمانوں کو اپنی انتظامیہ میں شامل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتاہوں کہ امریکی مسلمان بھی فیصلہ سازی میں شراکت دار ہوں، منتخب ہوا تو پہلے دن مسلمانوں پر پابندیاں ختم کروں گا، صدر بننے کے بعد ہماری پہلی ترجیح ہوگی کہ مسلمانوں کی تجاویز اور خدشات کو سنا جائے جو ہماری کمیونیٹیز کے لیے اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ وہ کام کر رہے ہیں جو اس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا، آپ نومبر میں 10 لاکھ مسلمانوں کو ووٹ ڈالنے کے لیے رجسٹر کر رہے ہیں، یہ اہم ہے، آپ کی آواز آپ کا ووٹ ہے، آپ کا ووٹ آپ کی آواز ہے، مسلمان صحت اور فوج سمیت ہرشعبے میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، امریکی مسلمانوں کی آوازیں اہمیت رکھتی ہیں۔
جو بائیڈن نے کہا کہ ہم سب کے بنیادی عقائد ایک جیسے ہیں اور میں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ آپ اس سال نومبر کے انتخابات میں اہم کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
جو بائیڈن کا اشارہ اس پابندی کی طرف تھا جو ٹرمپ انتظامیہ نے بعض مسلمان ملکوں کے شہریوں کے امریکہ آںے پر عائد کی ہوئی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ کئی منتخب امریکی مسلمانوں نے تنظیم کے نام خط میں آئندہ صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں منی سوٹا کی رکن کانگریس الہان عمر، منی سوٹا کے اٹارنی جنرل کیتھ ایلیسن اور انڈیانا کے رکن کانگریس آندرے کارسن شامل ہیں۔