لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) 19سالہ شمائمہ بیگم نامی برطانوی لڑکی کا نام اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں ہیں۔ جب وہ اپنی کم عمر سہیلیوں خدیجہ سلطانہ اور عامرہ عباس کے ہمراہ 2015ء میں محض 15 سال کی عمر میں برطانیہ سے فرار ہو کر شام چلی گئی اور داعش کے ایک شدت پسند کے ساتھ شادی کر لی۔
اب اس نے اپنی رونگٹے کھڑے کر دینے والی کہانی دنیا کو سنا دی ہے۔ برطانوی اخبار دی مرر کے مطابق شدت پسند سے شادی کے بعد شمائمہ نے دو بچوں کو جنم دیا لیکن دونوں بیماری اور غذائی قلت کے باعث موت کے منہ میں چلے گئے اور اب وہ تیسرے بچے کی ماں بننے والی ہے اور برطانیہ واپس آنا چاہتی ہے تاکہ وہاں اپنے اس بچے کی پرورش کر سکے اور اسے موت کے منہ میں جانے سے بچا سکے۔
اس وقت وہ شام میں ایک پناہ گزین کیمپ میں مقیم ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق شمائمہ اپنی والدہ کے ساتھ رابطے میں ہے جو لندن کے مضافاتی علاقے بیتھنل گرین میں رہتی ہے۔
شمائمہ نے مزید بتایا ہے کہ اس کے ساتھ فرار ہو کر شام پہنچنے والی خدیجہ کے گھر پر بمباری ہوئی تھی اور وہ اس حملے میں ماری گئی۔ اس نے بھی ایک شدت پسند سے شادی کر لی تھی اور رقہ میں اس کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔
اس کا کہنا تھا کہ ”مجھے اپنے کیے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ مجھ پر داعش کی حقیقت بہت دیر میں کھلی۔ جب میں اس میں شامل ہوئی اور معلوم ہوا کہ وہ کس قدر تشدد پسند ہے تو مجھے شدید جھٹکا لگا۔
داعشی دہشت گرد شمائمہ کا کہنا ہے کہ میں سمجھتی ہوں کہ وہ اس جنگ میں جیت کے مستحق نہیں ہیں۔ میرے شوہر نے بھی دیگر شدت پسندوں کی طرح مسلمانوں ہی کو قتل کیا۔اس نے چند ماہ قبل شام کے ایک جنگجو گروپ کے سامنے سرنڈر کر دیا تھا جو اسے گرفتار کرکے لے گیا، تب سے میں نے اسے نہیں دیکھا۔
شمائمہ نے اپنے بچوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے مرتے دیکھا لیکن میں بے بس تھی اور انہیں بچانے کے لیے کچھ نہیں کر سکی۔ اب میں کسی بھی صورت برطانیہ واپس جانا چاہتی ہوں۔ میں خوفزدہ ہوں کہ میرا تیسرا بچہ بھی کیمپ میں بیمار ہو کر مر جائے گا۔ “