پاراچنار (محمد صادق) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے علاقے صدہ میں مشتعل ہجوم کی جانب سے قتل کئے گئے پاراچنار کے زینت علی کو سپرد خاک کردیا گیا۔ دل کا دورہ پڑنے سے مقتول کی والدہ بھی چل بسی، شہریوں نے لاش سڑک پر رکھ کر احتجاجی دھرنا دیا ایک روزہ سوگ کا اعلان۔
پولیس زرائع کے مطابق گذشتہ روز ضلع کرم میں ذاتی دشمنی کی بنا پر دو افراد کو قتل کردیا، صدہ بازار میں مشتعل ہجوم نے لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج شروع کردیا اور پشاور مین شاہراہ آمد و رفت کیلئے بند کردی جبکہ پیر قیوم کے علاقے میں مشتعل افراد نے ایک راہگیر فرنٹئر کور کے ریٹائرڈ صوبیدار اور شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے زینت علی کو قتل کردیا، بیٹے کی اطلاع پر والدہ بھی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئی۔
پاراچنار میں ہزاروں افراد نے لاشیں سڑک پر رکھ کر بے گناہ لوگوں کو قتل اور قانون ہاتھ میں لینے کی مذمت کی اور ایک روزہ سوگ کا اعلان کرکے احتجاجا بازاریں بند کردیں۔
احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے طوری بنگش قبائل کے رہنماؤں حاجی سردار حسین، حاجی عابد حسین، جلال حسین اور ملک ظہور جان نے کہا کہ زاتی دشمنی کی بنا پر قتل کے واقعے کے بعد بعض شرپسند عناصر کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے اور بے گناہ افراد کے قتل کے واقعات افسوس ناک ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے کیونکہ بے گناہ افراد کا قتل حالیہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے اگر مجرموں کو سزا نہ دی ملی تو اس قسم واقعات سے حالات ایک بار پھر خراب ہو سکتے ہیں۔
رہنماؤں نے زاتی دشمنی کو مذہبی رنگ دینے کی شدید مذمت کی احتجاجی مظاہرین سے اپنے خطاب میں ڈی پی او کرم محمد قریش خان نے کہا کہ ہم ظالم کا ہاتھ روکنے اور مظلوم کی مدد میں بھر پور کردار ادا کرینگے ہر صورت قانون کی عمل داری قائم کریں گے اور جو ظلم ہوا ہے اب نیا نظام نافذ ہے کوئی قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکتا اور آج مجرموں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کیا جائے گا۔
ڈی پی او کی جانب سے مجرموں کے خلاف کاروائی کی یقین دہانی پر احتجاجی دھرنا ختم کردیا گیا دوسری جانب اہل سنت و الجماعت کے نوجوان قیادت کے رہنما عبدالخالق پھٹان نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ غلط فہمی میں بے گناہ لوگوں کو قتل کرنا افسوس ہے۔ لوگوں کو جوش کی بجائے ہوش سے قدم اٹھانا چاہئے تاکہ علاقے کے امن کو نقصان نہ پہنچے کیونکہ بدامنی علاقے اور لوگوں کیلئے تباہی ہے۔