کوالالمپور (ڈیلی اردو) ملائیشیا کے سابق وزیرِ اعظم پر ایک عرصے سے چلنے والے بدعنوانی کے مشہور مقدمے کے فیصلہ میں انہیں 12 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان پر جج نے 4 کروڑ 90 لاکھ ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
نجیب رزاق پر ملائیشیا برہیڈ ڈویلپمنٹ (ون ایم ڈی بی) کے سرکاری منصوبے پر ایک ارب ڈالر کی کرپشن کے الزامات عاید کیےگئے تھے ۔ اس گھپلے کا حتمی فیصلہ دیتے ہوئے عدالت نے ان پر فردِ جرم عائد کی تاہم 67 سالہ نجیب کو حکم امتناعی پر آزاد قرار دیتے ہوئے انہیں اپیل کا حق دیا گیا ہے۔
کوالا لامپور ہائی کورٹ سے جاری فیصلے کے بعد نجیب رزاق نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے مطمئین نہیں کیونکہ صرف ایک جج نے ہی فیصلہ دیا ہے اور اپنی نیک نامی ثابت کرنے کے لیے انہیں ابھی اپیل کا حق حاصل ہے۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ون ایم ڈی بی سے وابستہ ایک کنسورشیئم، ایس آر سی انٹرنیشنل سے اپنے ذاتی اکاؤنٹ کے ذریعے قریباً ایک ارب ڈالر منتقل کئے تھے اور ان پر کرپشن کے سات الزامات بھی ثابت ہوگئے ہیں۔
اس کے بعد نجیب رزاق پر چار کروڑ نوے لاکھ ڈالر کا جرمانہ اور 12 برس کی سزا سنائی گئی ہے ان پر اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزامات بھی عائد کئے گئے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ اسکینڈل میں نجیب رزاق نے براہِ راست کردار ادا کیا۔
ملائیشیا کی تاریخ میں پہلی بار کسی رہنما کو کرپشن کے الزام میں سزا ہوئی ہے۔
دوسری جانب عدالت کے باہر سابق وزیر اعظم کے حامیوں کی بڑی تعداد جمع تھی جنہوں نے ان کے حق میں نعرے بازی بھی کی ۔