پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی حکومت پشاور میں توہین رسالت کے مقدمے میں ایک احمدی نوجوان کو عدالت میں جج کے سامنے گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے۔ قاتل کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ قاتل کا کہنا تھا کہ اسے رسول اللہ ص نے خواب میں اس قتل کا حُکم دیا تھا۔
فائرنگ کا واقعہ ایڈیشنل سیشن جج شوکت اللہ کی عدالت میں پیش آیا، فائرنگ کے موقع پر جج شوکت اللہ عدالت میں موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق ملزم نے پولیس اہلکار سے پستول چھین کر فائرنگ کی۔
سی سی پی او پشاور محمد علی گنڈاپور نے عدالت کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایک نوجوان کو سیشن جج شوکت علی کے سامنے قتل کر دیا گیا ہے جبکہ قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیاگیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس تفتیش کر رہی ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی دیکھے گی کہ قتل کرنے والے ملزم پستول کے ساتھ کیسے کمرہ عدالت میں داخل ہوا ہے۔
قتل ہونے والے شخص کا نام طاہر احمد بتایا جاتا ہے اور پشاور کےاچینی بالا علاقے سے ان کا تعلق ہے۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق قتل ہونے والے شخص پر توہین رسالت کا کیس گزشتہ دو سالوں سے چل رہا تھا۔
رپورٹس کے مطابق مقتول طاہر نسیم نے سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر آخری نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا جس پر ان کے خلاف 2018 میں تعزیراتِ پاکستان کے سیکشن 195 سی کے تحت توہینِ مذہب کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔