لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی پارلیمنٹ کے رکن لارڈ نذیر احمد پر ایک خاتون نے مبینہ طور پر جنسی تعلق کا الزام عائد کر دیا ہے۔
دی مرر کے مطابق اس خاتون کا نام طاہرہ زمان ہے جس نے بی بی سی نیوزلائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ 2017ء کی بات ہے۔ میں ان دنوں شدید ڈپریشن کا شکار تھی۔ میں ایک مسلم روحانی معالج کے خلاف کارروائی کے لیے لارڈ نذیراحمد کے پاس گئی تھی اور ان سے مدد کی درخواست کی تھی، میں چاہتی تھی کہ لارڈ نذیر احمد پولیس کے ذریعے اس معالج کے خلاف تحقیقات کروائیں، لیکن انہوں نے الٹا میری اس کمزور صورتحال کا فائدہ اٹھایا اور میرے ساتھ جنسی تعلق استوار کر لیا۔ انہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔میں نے ان کے خلاف ہاؤس آف لارڈز کمشنر فار سٹینڈرڈز کو شکایت کی جو مسترد کر دی گئی۔‘‘
پروگرام میں لارڈ نذیر پر ایک اور خاتون نے ایسا ہی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے لارڈ نذیر نے اپنے گھر رات گزارنے کو کہا تھا۔‘‘ لارڈ نذیر احمد نے ان دونوں خواتین کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔
نیوزلائٹ میں دیئے گئے اپنے بیان میں لارڈ نذیر کا کہنا تھا کہ ’’میں ان الزامات کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہوں۔ میں نے اپنی پوزیشن کا کوئی ناجائز فائدہ اٹھایا نہ ہی کبھی کسی بھی خاتون کے ساتھ کوئی نازیبا تعلق رکھا، حتیٰ کہ میں نے خواتین کی موجودگی میں ایسا نامناسب رویہ تک کبھی نہیں اپنایا جس پر کسی خاتون کو اعتراض ہو۔
ہاؤس آف لارڈز کی کمشنر برائے معیارات مس لوسی سکاٹ مونکریف سی بی ای نے اس خاتون کی شکایت کو جانچا اور اسے مسترد کر دیا کیونکہ یہ ثابت نہیں ہوسکا تھا کہ میں نے کسی نامناسب روئیے کا مظاہرہ کیا ہے چنانچہ انہوں نے اس شکایت پر مزید کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔‘‘
لارڈ نذیراحمد کا مزید کہنا تھا کہ ’’بطور رکن پارلیمنٹ میں اپنے فرائض کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہوں اور میں کبھی ایسی کوئی حرکت نہیں کرہی سکتا جس سے میری ذاتی یا پیشہ وارانہ ساکھ کو نقصان پہنچے۔‘‘