کراچی (ڈیلی اردو) صوبہ سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی میں 3 دھماکوں میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد شدید زخمی ہوگئے۔
ایک دھماکا کیماڑی آئل ٹرمینل کے قریب ہوا جہاں ٹینکر کا ٹائر تبدیل کرنے میں استعمال کیے جانے والے ایکسٹینشن پائپ میں موجود بارود ہتھوڑے کی ضرب لگتے ہی زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 3 افراد شدید زخمی ہوگئے۔
بم ڈسپوزل یونٹ کی رپورٹ کے مطابق ٹینکر کے ٹائر کی تبدیلی کے دوران استعمال کیے گئے وہیل بولٹ اوپنر میں لگائے گئے ایکسٹینشن پائپ میں تقریباً ساڑھے تین سو گرام بارودی مواد موجود تھا جو دراصل دیسی ساختہ پائپ بم تھا اور وہیل بولڈ کھولنے کے لیے پائپ پر جیسے ہی ہتھوڑا مارا گیا تو وہ دھماکے سے پھٹ گیا۔ زخمی ہونے والے 3 افراد میں سے 2 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
کیماڑی آئل ٹرمینل انتہائی حساس تنصیب ہے اور اس واقعے میں کوئی بڑا حادثہ بھی ہو سکتا تھا تاہم ٹرمینل بڑی تباہی سے بچ گیا۔
دوسری جانب اورنگی ٹاؤن میں مومن آباد تھانے پر نامعلوم دہشت گرد موٹر سائیکل سوار دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے جو تھانے کے مرکزی گیٹ کے باہر ہی گر کر زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔
دھماکے سے زمین پر گڑھا پڑ گیا جبکہ 2 پولیس اہلکار سعید اور عمر فاروق زخمی ہوگئے جنھیں فوری طبی امداد کے لیے سول ہسپتال لیجایا گیا۔
بم ڈسپوزل یونٹ نے بتایا کہ دہشت گردوں کی جانب سے پھینکے جانے والا دستی بم روسی ساختہ RDG-1 ہے جس کا لیور اور دیگر ٹکڑے جائے وقوعہ سے ملے ہیں جبکہ مومن آباد تھانے میں نصب کلوز سرکٹ کیمرے خراب تھے جس کے باعث حملہ آوروں کی فوٹیج نہیں مل سکی۔
ادھر ناظم آباد میٹرک بورڈ آفس سے متصل پیٹرول پمپ پر پر اسرار دھماکے میں 5 افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے نتیجے میں جناح یونیورسٹی برائے خواتین کی دیوار کو بھی نقصان پہنچا جبکہ ملبے تلے دب کر 2 موٹر سائیکلیں بھی تباہ ہوگئیں۔
پیٹرول پمپ انتظامیہ کا دعوی ہے کہ دھماکہ پیڑول پمپ کے الیکٹرک روم میں شارٹ سرکٹ سے ہوا ہے اور الیکٹرک روم کی دیواریں بھی گر گئیں ہیں۔