کراچی (ڈیلی اردو) صوبہ سندھ کے صوبائی حکومت کراچی سے “غائب” ہونے والے انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹربیون سے تعلق رکھنے والے صحافی بلال فاروقی کے لاپتہ ہونے کی ممکنہ وجہ سامنے آگئی۔
سینئر صحافی مرتضیٰ سولنگی کے مطابق بلال فاروقی کراچی سے لاپتہ ہوئے ہیں۔ ان کے بارے میں تاحال کچھ معلوم نہیں ہے کہ انہیں کس نے اور کیوں “لاپتہ” کیا ہے۔
Pakistan has become Ghaibistan. Another journalist @bilalfqi has reportedly been abducted. Pakistan now is #MissingFields and #KillingFields #BringBackBilalFarooqi @CPJAsia @hrw @amnestysasia @UNHumanRights @fidh_en @RSF_inter
— Murtaza Solangi (@murtazasolangi) September 11, 2020
تاہم صحافی عمر چیمہ کے مطابق انہیں سفید کپڑوں میں ملبوس افراد گھر سے اٹھا کر لے گئے۔
ایک اور جرنلسٹ @bilalfqi کراچی سے اغواء، سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد اسے گھر سے اٹھا کر لے گئے، اللہ اس ملک پر رحم فرمائے
— Umar Cheema (@UmarCheema1) September 11, 2020
تجزیہ کار مبشر زیدی کے مطابق بلال فاروقی کو شام 6 بج کر 45 منٹ پر ان کے گھر سے سادہ کپڑوں اور وردی میں ملبوس اہلکاروں نے انہیں اٹھایا۔ بعد ازاں وہ اہلکار بلال فاروقی اور ان کی اہلیہ کا موبائل فون لینے گھر آئے اور میاں بیوی کی کچھ دیر کیلئے آپس میں بات بھی کرائی۔
Journalist @bilalfqi from @etribune was abducted by plain clothes and uniformed men around 6:45 pm in front of his residence in Karachi. They returned to take his and wife's phone and let her talk to her husband for few seconds#JiurnalismIsNotaCrime#EndEnforcedDisappearances
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) September 11, 2020
بعد ازاں مبشر زیدی نے بلال فاروقی کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کی نقل سوشل میڈیا پر شیئر کی۔ جس کے مطابق ایک مشین آپریٹر کو بلال فاروقی کے خلاف مدعی بنایا گیا ہے اور ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے پاک فوج کے خلاف بیانات سوشل میڈیا پر شیئر کیے اس کے علاوہ انہوں نے مذہبی منافرت بھی پھیلائی۔
FIR registered against @bilalfqi for posting anti-military and alleged sectarian social media posts pic.twitter.com/R3rob77uzc
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) September 11, 2020
سماجی حقوق کے کارکن اور معروف وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ بلال فاروقی کے خلاف ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 500 اور 505 کے تحت درج کی گئی ہے۔ یہ مقدمہ 500 اور 505 پی پی سی کے تحت پاکستان فوج کے خلاف عوام کو بھڑکانے کے الزام میں درج کیا گیا ہے۔
یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ دفعہ 505 کے تحت ایف آئی آر صوبائی، وفاقی یا مجاز افسر کی اجازت کے بغیر درج نہیں کی جاسکتی۔ یہ میڈیا کو دبانے کی ایک اور مثال ہے۔
State knows this is a weak FIR, will be struck down eventually for inclusion of PPC 505 without following proper procedure. But arrest will achieve aim of harassing @bilalfqi & his family. Alternate of short term disappearances. They realized "vacation in north" is a lame excuse. https://t.co/mlHp60Gug6
— M. Jibran Nasir ???????? (@MJibranNasir) September 11, 2020
جبران ناصر کے مطابق ریاست کو پتا ہے کہ یہ ایک کمزور ایف آئی آر ہے جو دفعہ 505 شامل کیے جانے کی وجہ سے کوئی خاص سماعت کے بغیر ہی خارج ہوجائے گی۔ اس کے باوجود اس مقدمے کے اندراج سے یہ فائدہ ہوگا کہ بلال فاروقی اور ان کے خاندان کو ہراساں کرنے کا مقصد پورا ہوجائے گا، یہ مختصر عرصے کیلئے بندے کو لاپتہ کرنے کا متبادل ہے کیونکہ انہیں پتا ہے کہ شمالی علاقہ جات کی سیر ایک گھٹیا بہانہ ہے۔