باکو (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) وسطی ایشیائی ریاست آذر بائیجان اور اس کے پڑوسی ملک آرمینیا کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اتوار کے روز دونوں ملکوں نے سرحد کے آر پار ایک دوسرے کے فوجی ٹھکانوں پر زمینی اور فضائی حملے کیے ہیں۔ جس میں کم از کم 23 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ آرمینیا نے مارشل لا نافذ کرتے ہوئے اپنی افواج کو متحرک کر دیا ہے۔
آرمینیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے آذر بائیجان کی فوج کے دو ہیلی کاپٹر اور متعدد جنگی ڈرون مار گرائے ہیں۔
آذربائیجان کی وزارت دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمینی فوج نے اتوار کی صبح سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کے علاقوں پر گولہ باری کی ہے۔
آذر بائیجان کی وزارت دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمینی فوج نے سرحدی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا ہے۔
اتوار کی صبح کو آرمینی فوج نے سرحد پار سے فوجی ٹھکانوں اور شہری تنصیبات پر شدید گولہ باری کی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آرمینی فوج کی گولہ باری سے آذر بائیجان کی فوج کے متعدد اہلکار اور کئی عام شہری مارے گئے ہیں جب کہ وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں بنیادی ڈھانچے کو غیرمعمولی نقصان پہنچا ہے۔
ادھر آرمینیا کے وزیرارعظم نیکول پاچینیان نے اتوار کے روز بتایا کہ پڑوسی ملک آذر بائیجان نے اس کے سرحدی علاقوں ناجورنو قرہ باغ پر گولہ باری کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمینیا کی فوج نے آذر بائیجان کی فوج کے دو ہیلی کاپٹر اور تین ڈرن طیارے مار گرائے ہیں۔