واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی جریدے فارن پالیسی نے بھارت اور داعش کے گٹھ جوڑ کو عالمی امن کے لیے انتہائی خطرناک قرار دے دیا۔
فارن پالیسی نے دہشت گردی کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے بھارتی دہشت گردی کا چہرہ دنیا کے سامنے بے بے نقاب کر دیا ہے۔
امریکی جریدے نے عالمی دہشت گردی میں بھارت کو سرفہرست رکھتے ہوئے بھارت اور داعش کے آپس میں روابط کا پردہ چاک کر دیا ہے۔
A major turning point in Indian and Central Asian involvement in the global jihadist movement was the Syrian Civil War, @raffpantucci writes. https://t.co/xXbGa2HBh9
— Foreign Policy (@ForeignPolicy) October 9, 2020
جریدے کی رپورٹ میں بھارت کی انتہا پسند پالیسی کو تباہ کن خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارتی دہشتگردی کی داستانیں تاریخی طور پر دنیا کی نظروں سے اوجھل رہیں۔
فارن پالیسی نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت کی انتہا پسند پالیسی کا نوٹس نہ لیا گیا تو اس کے دور رس اثرات ہوں گے۔
امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک میں دہشتگرد حملوں اور نئی لہر میں بھارتی سرپرستی نیا موڑ لے رہی ہے، اور اگست میں داعش کے جلال آباد جیل پر حملے نے اس اُبھرتے ہوئے خطرے کو بڑھاوا دیا۔
فارن پالیسی کے مطابق داعش اور بھارتی گٹھ جوڑ نے 2019 میں سری لنکا میں ایسٹر پر بم دھماکے کیے، اس گٹھ جوڑ نے 2017 میں ترکی میں کلب پر حملہ، نیویارک اور اسٹاک ہوم میں حملے کیے، ان حملوں کی منصوبہ بندی میں بھارتی ہاتھ انتہائی پریشان کن ہے۔
فارن پالیسی میگزین نے بھارت کو انتہا پسند نظریات کے فروغ کی جڑ اور بُنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کا دہشت گردی میں ملوث ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے، بھارت کے دہشت گرد گروپوں کی سر پرستی کے واضح ثبوت موجود ہیں۔
امریکی جریدے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کشمیر میں بھی بھارت میں موجود انہی عناصر نے کِردار ادا کیا اور بھارت کے پاکستان و افغانستان میں موجود نیٹ ورکس سے روابط کے واضح ثبوت ہیں۔
جریدے نے یہ انکشاف بھی کیا کہ پہلے بھارت صرف خطے میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث رہا، اب یہ بڑھ رہا ہے، اسے روکا نہ گیا تو یہ علاقائی اور بین الاقوامی امن کے لیے انتہائی خطرناک ہو گا۔