کابل (ڈیلی اردو/وی او اے) افغانستان کے عہدیداروں کا پیر کے روز کہنا ہے کہ افغان فورسز اور طالبان باغیوں کے درمیان جنوبی صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ پر قبضے کے لیے گھمسان کی جنگ ہو رہی ہے۔
امریکی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے بھی افغان سیکیورٹی فورسز کے دفاع میں متعدد طالبان اہداف کو فضائی کارروائیوں کا نشانہ بنایا ہے۔ امریکی فوج نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے حملے روک دیں۔
U.S. forces carry out several airstrikes in support of Afghan security forces under attack by the Taliban in southern Helmand province. https://t.co/5ipcYmZvwE
— The Associated Press (@AP) October 13, 2020
کئی دنوں سے لشکرگاہ پر کنٹرول کے لیے جاری اس لڑائی میں دونوں جانب سے درجنوں کی تعداد میں جانی نقصان ہوا ہے اور اس میں عام شہریوں کی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔
لشکرگاہ کے شہریوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ طالبان نے شہر کے اندر اور گرد و نواح میں علاقوں پر قبضہ کیا ہے۔ اس وقت شہر کے بیشتر حصے پر عسکریت پسندوں کا قبضہ ہے یا وہ اس کے لیے بر سر پیکار ہیں۔
یہ جنگ ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان وفود کے درمیان امریکی ثالثی میں امن مذاکرات ہو رہے ہیں جہاں طالبان نے اپنا سیاسی دفتر قائم کیا ہے۔
#AFG Afghanistan’s infrastructure under constant attacks. In this video, a Talib proudly says we blew up the Kandahar – Helmand paved road. pic.twitter.com/6lGg8kB1vZ
— BILAL SARWARY (@bsarwary) October 12, 2020
صوبائی حکومت کے ایک عہدیدار عمر زواک کا کہنا ہے کہ افغان فضائیہ اور کمانڈو فورسز کی جوابی کاروائیوں سے اب طالبان کی پیش قدمی رک گئی ہے اور درجنوں کی تعداد میں باغی جنگجو ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ قبضہ کئے علاقے وا گزار کرا لئے گئے ہیں یا نہیں۔ عہدیدار نے یہ تصدیق ضرور کی کہ اتوار کی رات لڑائی میں چار افغان فوجی ہلاک ہو گئے۔
طالبان ذرائع کاکہنا ہے کہ حملوں کی وجہ سے سرکاری افواج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ تاہم دونوں جانب سے کئے گئے دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
#AFG Most of the bases yesterday surrendered to the Taliban in Helmand province. pic.twitter.com/McGMSRPxtR
— BILAL SARWARY (@bsarwary) October 12, 2020
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا پیر کی شام کہنا تھا کہ طالبان نے صرف اُن علاقوں پر قبضہ کیا ہے جنہیں چند ماہ پہلے افغان فورسز نے باغیوں سے چھڑا لیا تھا۔
صوبہ ہلمند کے محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر وی او اے کو بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران، لشکر گاہ کے ہسپتال میں بہت سے فوجیوں اور عام شہریوں کو زخمی حالت میں لایا گیا ہے۔
شہریوں اور سرکاری اہلکاروں نے بتایا ہے کہ لڑائی کی وجہ سے بہت سے شہری نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ شہر اور گرد و نواح کے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔
https://twitter.com/rahmanrahmanee/status/1315703034681450497?s=19
افغانستان میں بین الاقوامی فورسز کے کمانڈر امریکی فوج کے جنرل سکاٹ ملرکا کہنا ہے کہ طالبان کو ہلمند صوبے میں اپنی کارروایئوں کو ہر صورت روکنا چاہئے اور ملک بھر میں تشدد کم کرنا چاہئے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال طالبان کے ساتھ کئے گئے سمجھوتے سے مطابقت نہیں رکھتی اور دوحہ میں جاری امن مذاکرات کے لئے نقصان دہ ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی افواج کرسمس تک واپس آ سکتی ہیں۔
امریکی افواج کے چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف مارک مائیلی نے تشریاتی ادارے این پی آر سے بات کرتے ہوئے افواج میں کمی کے منصوبوں اور اس کے افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال پر ممکنہ اثرات یا دوحہ میں جاری امن بات چیت پر قیاس آرائین کرنے سے انکار کر دیا تھا۔