اسلام آباد (ڈیلی اردو) کالعدم تنظیم بلوچ ریپبلکن آرمی کے ترجمان بیبگر بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ ایک بیان میں گذشتہ روز صوبہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں مسلح افراد کے ہاتھوں چھ شیعہ زائرین کی اغواء سے کسی بھی قوم پرست آزادی پسند مسلح تنظیم کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے پاکستانی الیکٹرانک میڈیا کی غلط رپورٹنگ کو ریاستی بیانیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اغواء میں براہ راست پاکستانی ایجنسیاں اور اس کے مقامی کارندے ملوث ہیں۔ یہ کارروائی ایک منظم منصوبے کے تحت کیا گیا کہ تاکہ اس کا الزام قوم پرست حلقوں پر لگا کر ان پر انسانی اور اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کا الزام لگاکر ان کے اصل پروگرام کو مسخ کیا جائے۔
بیبگر بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان میں گذشتہ کئی دہائیوں سے قومیتوں اور اقلیتوں کی بنیادی انسانی حقوق ریاستی اداروں کے ہاتھوں پامال ہورہے ہیں۔ سندھی، پشتو، بلوچ، گلگتی، کشمیری سمیت اقلیتی مذہب کے لوگ ریاستی اداروں کے ہاتھوں روز اغواء ہورہے ہیں جو دنیا کیلئے ایک المیہ سے کم نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری جنگ ایک آزاد سماج کیلئے ہیں جہاں تمام مذاہب کے لوگ قابل احترام ہونگیں۔
دوسری جانب پنجگور پولیس نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مغوی افراد کراچی کے رہائشی ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اغوا ہونے والے افراد کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے جو کہ پنجگور کے راستے کراچی جانا چاہتے تھے۔
اہلکار نے بتایا کہ ایرانی سرحد سے یہ لوگ ایک کرائے کی گاڑی میں آ رہے تھے۔ مغوی افراد زائرین تھے جن کے ہمراہ دو خواتین بھی سفر کررہی تھیں لیکن اغواکاروں نے ان کو چھوڑ دیا۔
نامعلوم مسلح افراد نے پنجگور شہر سے تین کلومیٹر پہلے عیسئی کے مقام پر گاڑی کو روکا۔ پولیس کے مطابق مسلح افراد نے دونوں خواتین اور گاڑی کے ڈرائیور کو چھوڑ دیا جبکہ باقی چھ افراد کو نامعلوم مقام کی جانب لے گئے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ان افراد کے اغوا کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے تاہم ابھی تک ان کے اغوا کے محرکات معلوم نہیں ہوسکے۔
واضح رہے کہ ایران سے لوٹنے والے چھ شیعہ زائرین کو بلوچستان کے ضلع پنجگور میں اتوار کے روز شہر سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر اغوا کر لئے گئے تھے۔