اسلام آباد (ڈیلی اردو) معروف صحافی اور تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ کریڈٹ کے چکر میں طالبان کو مذاکرات کے نام پر اسلام آباد بلانا، احمقانہ اقدام ہے جس پر خاکم بدہن بعد میں ہم پچھتائیں۔ یہ درحقیقت مذاکرات بھی نہیں بلکہ وزیراعظم بعض دیگر شخصیات اور زلمے خلیل زاد سے ملاقاتیں ہیں جو صرف اور صرف وزیراعظم کی ضد اور زلمے خلیل زاد کی خواہش پر ہو رہے ہیں۔
مذاکرات ویسے بھی قطر میں ہورہے ہیںاور جو نتیجہ نکلنا ہے وہ وہاں بھی نکل آئے گا – افغان حکومت برہم ہے کہ پاکستان نے طالبان کو امریکہ کے ساتھ بٹھا دیا لیکن اس کے ساتھ نہیں بٹھا رہا۔ اسلام آباد میں طالبان کی آمد کے بعد افغان حکومت کی برہمی مزید بڑھ سکتی ہے۔
— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) February 15, 2019
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان میں طالبان کے مذاکرات کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ مری مذاکرات کی ناکامی کے بعد جب پاکستان کہتا کہ ہمارا طالبان پر اثر نہیں تو افغانستان کہتا کہ ایک دن میں مری میں کیسے جمع کیا تھا۔
مری مذاکرات کی ناکامی کے بعد جب پاکستان کہتا کہ ہمارا طالبان پر اثر نہیں تو افغانستان کہتا کہ ایک دن میں مری میں کیسے جمع کیا تھا۔ اگر خدانخواستہ اب کے بار مذاکرات ناکام ہوئے تو یہی امریکہ اور افغانستان کہیں گے کہ اگر طالبان پاکستان میں نہیں تو پھر اسلام آباد میں کہاں سے آئے تھے۔
— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) February 15, 2019
اگر خدانخواستہ اب کے بار مذاکرات ناکام ہوئے تو یہی امریکہ اور افغانستان کہیں گے کہ اگر طالبان پاکستان میں نہیں تو پھر اسلام آباد میں کہاں سے آئے تھے۔
مذاکرات ویسے بھی قطر میں ہورہے ہیںاور جو نتیجہ نکلنا ہے وہ وہاں بھی نکل آئے گا – افغان حکومت برہم ہے کہ پاکستان نے طالبان کو امریکہ کے ساتھ بٹھا دیا لیکن اس کے ساتھ نہیں بٹھا رہا۔ اسلام آباد میں طالبان کی آمد کے بعد افغان حکومت کی برہمی مزید بڑھ سکتی ہے۔
— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) February 15, 2019
سلیم صافی نے مزید کہا کہ مذاکرات ویسے بھی قطر میں ہورہے ہیں اور جو نتیجہ نکلنا ہے وہ وہاں بھی نکل آئے گا – افغان حکومت برہم ہے کہ پاکستان نے طالبان کو امریکہ کے ساتھ بٹھا دیا لیکن اس کے ساتھ نہیں بٹھا رہا۔ اسلام آباد میں طالبان کی آمد کے بعد افغان حکومت کی برہمی مزید بڑھ سکتی ہے۔