ڈیرہ اسماعیل خان: علم لگانے پر شدت پسندوں کے تشدد سے زخمی معمر شیعہ شخص ہسپتال میں چل بسا

پشاور (نمائندہ ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک اور شیعہ بزرگ محمد حفیظ شدت پسندوں کے ہاتھوں چل بسا۔

تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کے شہر سٹی میں گلی قاضیوں والی کا رہائشی بزرگ محمد حفیظ بنیادی طور پر اہلسنت مسلک سے تعلق رکھتا تھا۔ محمد حفیظ ذکر اہلبیت سے دلی محبت رکھتا تھا وہ اکثر مجالس عزاء اور جلوس عزاء میں شرکت کرتا تھا ذکر حسینؑ سے متاثر ہو کر شیعہ ہو گیا۔

مقامی ذرائع کے مطابق محمد حفیظ اخبار فروش تھا اور نے کافی دیر سے شادی کی۔ اس کے دو معصوم بچے ہیں۔ محمد حفیظ انتہائی غریب، مزدور پیشہ اور سفید پوش انسان تھا۔

محمد حفیظ نے گھر میں خیر و برکت کے لئے چھت پر علم عباسؑ لگایا جس سے آس پاس کے رہائشی منافقین کو شدید تکلیف ہوئی، انہوں نے متعدد بار محمد حفیظ کو کہا کہ یہ علم عباسؑ اُتار دے جس پر محمد حفیظ نے کہا کہ یہ کپڑا آپ کو کیا تکلیف دیتا ہے۔ جس پر منافقین نے کہا کہ جب ہوا ہوتی ہے تو اس کے لہرانے کی آواز سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔

شرپسندوں کی دھمکیوں کے باوجود علم عباس نہیں اُتارا۔

مقامی ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں 22 صفر کی رات کو تقریبا 9/ 10 بجے کے بعد جب امام بارگاہ حیدر شاہ شیرازی اور جامع مسجد شیعہ (لاٹو فقیر) میں چہلم مظلوم کربلا کے سلسلے میں ماتمی جلوس جاری تھا۔

اس جلوس سے کچھ گز کے فاصلے پر گلی قاضیوں والی میں محمد حفیظ کا گھر ہے۔ محمد حفیظ کے بچے اور گھر والے جلوس پر گئے ہوئے تھے اور وہ گھر میں اکیلا تھا۔

شدت پسندوں نے محمد حفیظ کے اکیلے پن کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے گھر میں گھس کر محمد حفیظ پر آہنی راڈوں اور ڈنڈوں سے تشدد کیا جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔ شدت پسند موقع سے فرار ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق محمد حفیظ کو انتہائی تشویشناک حالت میں ڈی ایچ کیو ڈیرہ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں طبی امداد کے بعد مفتی محمود ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں 4 دن زندگی و موت کی جنگ لڑتے لڑتے زندگی کی بازی ہار گیا۔

محمد حفیظ کی نماز جنازہ امام بارگاہ حیدر شاہ شیرازی پر ادا کر دی گئی۔

ذرائع کے مطابق محمد حفیظ پر قاتلانہ حملے کی باقاعدہ رپورٹ بھی درج کرائی گئی۔ پولیس نے حملہ آوروں کو گرفتار کیا لیکن بااثر حملہ آور ضمانت کروا کر رہا ہو گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں