اسلام آباد (ڈیلی اردو) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وزارت داخلہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مواد کا سختی سے نوٹس لے لیا۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے نوٹیفکیشن مخصوص شیعہ طبقے کے لیے جاری کیا گیا۔ جس میں ایک خاص مکتب فکر کا ذکر کیا گیا۔ جس کا وزیر اعظم نے نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو فوری تحقیقات کا حکم دیا۔
PM @ImranKhanPTI has taken serious notice of the contents of notification purportedly issued by ministry of interior reffering to certain Sects/classes, Secy Interior has been directed to launch an inquiry to this effect immediately.
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 16, 2019
وزارت داخلہ کی جانب سے ایسے موقع پر نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے فرقہ ورانہ نوٹیفیکیشن کا نوٹس لیا ہے۔
As per the directives of @ImranKhanPTI,v r probing the matter of the following notification which is against the inclusive policy of our Govt.Pak belongs to every1 & every1 has right to raise their voice. No1 has the right to challenge any1 faith in Naya Pak, @zulfibukhari pic.twitter.com/J0uQ8cviqs
— Shehryar Afridi (@ShehryarAfridi1) February 16, 2019
یاد رہے کہ تین روز قبل ڈیلی اردو نے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کی خبر سب سے پہلے شائع کی تھی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق شر انگیز مہم میں ملوث جن تنظمیوں یا گروپوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں تعمیر وطن، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پشاور اور کراچی، تحریک حمایت مظلومین جہان پاکستان اور شیعہ وحدت نیوز شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اس مہم کے حوالے سے اخذ کردہ نتائج میں بتایا گیا ہے کہ “سعودی عرب کو بدنام کرنے کی اس شرانگیز مہم میں ناراض شیعہ کمیونٹی کے عناصر ملوث ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے درجنوں فیس بک پیجز اور متعدد ٹوئٹر اکاؤنٹس کے لنک بند کر کے کارروائی کا آغاز شروع کر دیا ہے
نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ معزز مہمان کی پاکستان آمد کے موقع پر سعودی عرب کے خلاف مہم چلانے والوں کی نشاندہی کر کے ان کو اس کام سے باز رہنے کے لیے کہا جائے جبکہ ایف آئی اے کے ذریعے ایسے پیجز اور اکاؤنٹس کے لنک بلاک کیے جائیں۔
نوٹیفکیشن میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبائی آئی جیز کو حکم دیا گیا تھا کہ شیعہ کمیونٹی کیخلاف سخت ترین کریک ڈاؤن کیا جائے۔
نوٹیفکیشن کے بعد پاکستان کے مختلف اضلاع میں پولیس نے چھاپے مارنا شروع کر دئیے گئے اور متعدد شیعہ رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔