مقبوضہ بیت المقدس (ڈیلی اردو) کورونا وبا کی وجہ سے مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینیوں پر مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی پر عاید کی گئی اسرائیلی پابندیوں کے بعد آج اتوار کو 30 روز بعد مسجد اقصیٰ کو نمازیوں کے لیے کھول دیا گیا۔
اسرائیلی فوج اور پولیس نے نام نہاد وزارت صحت کے احکامات کے تحت پرانے بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں اور مسجد کی تعمیراتی کمیٹی کے ارکان کو 30 دن قبل مسجد میں داخلے سے روک دیا تھا۔ اس دوران قابض فوج نے مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آنے والے سیکڑوں فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔
اسرائیلی فوج اور پولیس کو یہودیوں کے مذہبی تہواروں کے موقع پر مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کو دھاووں کے دوران فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے احکامات دیے گئے تھے جب کہ اس دوران فلسطینیوں کو نماز کی ادائی کے لیے مسجد میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔
بیت المقدس کے ایک مقامی شہری ابو جلال العباسی نے بتایا کہ نماز کی ادائی اور تعمیراتی کمیٹی کے بغیر مسجد اقصیٰ ویران تھی۔ مسجد کھولنے سے ہم سب کو بہت زیادہ خوشی ہوئی ہے۔ آج اتوار کے روز مسجد اقصیٰ کو فجر کی نماز میں فلسطینیوں کے لیے کھول دیا گیا تو فلسطینیوں کی بڑی تعداد قبلہ اول میں حاضری دینے کے لیے امڈ آئی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے ایک ماہ قبل مسجد اقصیٰ کو کرونا وائرس کے نام نہاد خدشات کے پیش نظر بند کردیا تھا۔
القدس کے ایک اور فلسطینی احمد الشلوادی نے کہا کہ نمایوںکی عدم موجودگی کی وجہ سے مسجد اقصیٰ بھی حزین اور دکھی تھی۔ صہیونی حکومت نے ان کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عاید کررکھی تھی۔