مقبوضہ بیت المقدس (ڈیلی اردو) اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع بینی گانٹز نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ اسرائیل متحدہ عرب امارات کو امریکا کے “مخصوص ہتھیار” متحدہ عرب امارات کو فروخت کرنے کی مخالفت نہیں کرے گا۔ ان ہتھیاروں میں امریکا کے’ ایف 35′ طیارے بھی شامل ہیں جو اسرائیل کے تحفظات کی وجہ سے آج تک ابوظبی کو فروخت نہیں کیے جاسکے۔
The Israeli statement on the F35 sale to UAE came after Israeli MoD Gantz and SecDef Esper signed a classified memorandum of understandings Thursday that included a U.S. commitment for preserving Israel’s qualitative military edge in the Middle Easthttps://t.co/kGPOBsD2RC
— Barak Ravid (@BarakRavid) October 23, 2020
حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ متحدہ عرب امارات کو ایف 35 کی فروخت پر بات چیت آگے بڑھ رہی ہے۔
واشنگٹن سے اسرائیل واپسی کے بعد وزیر دفاع گینٹز نے وزیر اعظم نیتن یاہو سے اسرائیلی فوج کی برتری کو یقینی بنانے کے بارے میں اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ معاہدے کے بارے میں بات کی۔
یہ معاہدہ ایک طویل بات چیت کے بعد ہوا۔ اسرائیلی وزارت دفاع نے وزیر دفاع گینٹز کے ایک ماہ قبل واشنگٹن کے دورے کے بعد امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگان) کے ساتھ معاہدہ کرنا شروع کیا تھا۔
وزیر دفاع گانٹز نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کے ساتھ طے پانے والی مفاہمت سے اسلحے کے جدید نظاموں کی خریداری کے طویل مدتی منصوبوں پر عمل درآمد ہوگا جس سے اسرائیل کی فوجی صلاحیتوں کو ٹھوس انداز میں بہتر بنایا جاسکے گا۔ اسرائیل کی سلامتی اور علاقائی فوجی برتری کی ضمانت دی جاسکے گی اور آنے والے عشروں میں اسرائیلی فوجی بالا دستی کو برقرار رکھا جاسکے گا۔
اس دورے کے دوران امریکی سرکاری ایجنسیوں نے اسرائیلی وزیر دفاع کو آگاہ کیا کہ امریکی انتظامیہ متحدہ عرب امارات کو ہتھیاروں کے کچھ نظام فروخت کرنے کے اپنے ارادے سے کانگریس کو جلد مطلع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع گینٹز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ امریکا اسرائیلی فوجی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے اور اپنی دفاعی بالا تری کو برقرار رکھتے ہوئے امارات کو ہتھیاروں کی فروخت کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے۔