اسلام آباد (ڈیلی اردو) اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیرِ اعظم عمران خان کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں مقدمے سے بری کر دیا۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج نے محفوظ کیا گیا فیصلہ آج سنا دیا۔ عدالت کی جانب سے دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مقدمے کے دیگر ملزمان میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بھی شامل ہیں تاہم صدارتی استثنیٰ حاصل ہونے کے باعث ان پر مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔ وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، اسد عمر، شفقت محمود، صوبائی وزیر علیم خان اور جہانگیر ترین بھی مقدمے میں ملزم نامزد ہیں۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے وزیرِاعظم عمران خان کی مقدمے سے بریت کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے وکیل نے بریت کی درخواست پر تحریری دلائل جمع کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ عمران خان کو جھوٹے اور بےبنیاد مقدمے میں پھنسایا گیا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں، نہ ہی کسی گواہ نے ان کے خلاف بیان دیا، یہ سیاسی مقدمہ ہے جس میں سزا کا کوئی امکان نہیں اس لیے انہیں بری کیا جائے۔
پراسیکیوٹر نے عمران خان کے وزیرِاعظم بننے سے قبل درخواست کی مخالفت کی تھی جبکہ وزیرِاعظم بننے کے بعد حمایت کر دی اور کہا کہ اگر عمران خان کو بری کر دیا جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ یہ سیاسی طور پر بنایا گیا مقدمہ ہے جس سے کچھ نہیں نکلنا اور صرف عدالت کا وقت ضائع ہو گا۔
عمران خان اس مقدمے میں اشتہاری رہ چکے ہیں اور وہ بریت سے قبل ضمانت پر تھے۔
یاد رہے کہ اگست 2014 میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف دھرنا دیا تھا جس کے دوران دونوں جماعتوں کے کارکنان نے پولیس رکاوٹیں توڑ کر وزیراعظم ہاؤس میں گھسنے کی کوشش کی تھی جس سے پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ مشتعل کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم میں 3 افراد ہلاک، 560 سے زائد زخمی بھی ہوئے تھے۔