پیرس (ڈیلی اردو/وی او اے) فرانس کے شہر نیس میں چاقو بردار حملہ آور نے مبینہ طور پر ایک خاتون کا سر قلم کر دیا جبکہ دیگر دو کو چاقو سے وار کر کے قتل کر دیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ جمعرات کی صبح تقریباً نو بجے نیس شہر میں نوٹرڈیم چرچ کے قریب پیش آیا جب کہ شہر کے میئر کرسچن ایستوزی نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے۔
کرسچن ایستوزی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ نوٹرڈیم چرچ کے اندر یا چرچ کے قریب چاقو کے ذریعے حملہ کیا گیا۔ ان کے بقول پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے۔
Je suis sur place avec la @PoliceNat06 et la @pmdenice qui a interpellé l’auteur de l’attaque. Je confirme que tout laisse supposer à un attentat terroriste au sein de la basilique Notre-Dame de #Nice06. pic.twitter.com/VmpDqRwzB1
— Christian Estrosi (@cestrosi) October 29, 2020
میئر کا کہنا تھا کہ “پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر کے ہتھکڑیاں لگائیں تو وہ بلند آواز سے مستقل اللہ اکبر کہتا رہا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون کا سر ان کے تن سے الگ کیا گیا ہے۔ نیس کے میئر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ جب جائے وقوعہ سے مشتبہ حملہ آور کو گرفتار کیا گیا تو وہ لگاتار اونچی آواز میں ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگا رہا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں چرچ کا ایک نگران بھی شامل ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملے میں تین افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جب کہ کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
[#attentat ] Quartier Centre ville secteur Notre Dame toujours bouclé, sous contrôle de la @PoliceNationale sur place , Sécurité Publique 06, RAID,PJ, police scientifique, Investigations en cours ne venez pas sur site. pic.twitter.com/yzVHfpDLvc
— Police Nationale 06 (@PoliceNat06) October 29, 2020
فرانس میں یہ واقعہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب رواں ماہ ہی فرانس میں 18 سالہ نوجوان نے تاریخ کے استاد کا سر قلم کر دیا تھا۔ سیمیول پیٹی نامی استاد نے کلاس کے دوران طلبہ کو پیغمبرِ اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔
Nice terror attack: 'Woman beheaded inside church' as three dead in knife attack frenzy and several injured.
Incident occurred at around 9am near the Notre-Dame church in Nice, France.
The attacker kept shouting “Allahu Akbar” (God is Greatest) even after arrest.#Nice #France pic.twitter.com/ls3AX8V9KO— Geeta Mohan گیتا موہن गीता मोहन (@Geeta_Mohan) October 29, 2020
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو ہونے والے حملے میں بھی حملہ آور نے ایک خاتون کا سر قلم کیا ہے جب کہ پولیس ذرائع بھی اس کی تصدیق کر رہے ہیں۔
مقامی سیاسی رہنما مارین لی پین نے بھی ایک فرد کا سر قلم ہونے کی تصدیق کی ہے۔
فرانس کے انسدادِ دہشت گردی کے پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق حملے کے بعد پولیس نے چرچ اور اس کے قریبی علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ مذکورہ چرچ شہر کے مرکزی کاروباری علاقے کے قریب واقع ہے۔
واقعے کے بعد ایمبولینسز اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی جائے وقوعہ پر پہنچیں اور سیکیورٹی فورسز نے چرچ کو محاصرہ کرتے ہوئے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ حالیہ حملے کی وجوہات کیا ہیں۔
نیس میں 2016 میں دہشت گردی کی ایک بڑی کارروائی اس وقت سامنے آئی تھی جب ایک ٹرک ڈرائیور نے ایک تہوار کے دوران شہریوں پر ٹرک چڑھا دیا۔ اس واقعے میں 86 افراد ہلاک اور 458 زخمی ہوئے تھے۔
یہ ٹرک فرانس میں مقیم تیونس کے شہری محمد لحويج بوہلال نامی نوجوان چلا رہے تھے جنہیں پولیس نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ فرانسیسی صدر نے حال ہی میں سیمیول پیٹی نامی استاد کے خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کا دفاع کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں بنیاد پرست مسلمانوں کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔
فرانسیسی صدر کے بیان اور پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے بعد مسلم دنیا میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ پر زور دے رہے ہیں۔
پاکستان کی پارلیمان نے بھی ایک مذمتی قرارداد منظور کی ہے جس میں حکومت سے فوری طور پر فرانس سے اپنا سفیر واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سعودی عرب میں فرانسیسی سپر مارکیٹ چین ‘کار فور’ کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ سوشل میڈیا پر مقبول ہوا ہے۔