پیرس + ٹورنٹو (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) فرانس اور کینیڈا میں دہشتگردی کے دق واقعات ہوئے ہیں جن کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور پادری سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
کینیڈا کے شہر کیوبک میں پارلیمنٹ کے باہر حملے میں 2 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق کینیڈین پولیس نے ایک 20 سالہ نوجوان کو گرفتار کرلیا ہے اور عوام کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی ہے۔
پولیس کے مطابق نوجوان نے رات کے وقت متعدد لوگوں پر خون آلود ہتھیار کے ساتھ حملہ کیا۔ حملہ آور کو مقامی وقت ایک بجے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
حملہ آور کی گرفتاری کے بعد بھی لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حملے کی ابتدائی اطلاع رات 10 بجے دی گئی تھی اور تین گھنٹے بعد نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور کو گرفتار کرنے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا ہے۔
دہشتگردی کا دوسرا واقعہ فرانس کے شہر لیون میں پیش آیا جہاں نامعلوم حملہ آور نے ایک چرچ کے باہر فائرنگ کرکے پادری کو شدید زخمی کردیا۔
عینی شاہدین نے بتایا شام 4 بج کر 4 منٹ پر پادری پر اس وقت دو فائر کیے گئے جب وہ چرچ بند کر رہے تھے۔
یہ فرانس میں دو ہفتوں کے دوران ہونے والا تیسرا حملہ ہے۔ جمعرات کو فرانس کے نیس شہر میں ایک چرچ کے قریب حملہ ہوا تھا۔ حملے میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 17 اکتوبر کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک حملہ آور نے استاد کا سرقلم کر دیا تھا۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق حملہ آور ابراہیم اسساوی کی عمر 21 برس ہے جب کہ وہ ایک ماہ قبل تیونس سے یورپ آیا ہوا تھا۔
تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ حملہ آور 20 ستمبر کو غیر قانونی طور پر سمندر کے راستے یورپ میں داخل ہوا تھا۔
حملے کو فرانس کی حکومت نے ‘اسلامسٹ دہشت گردی’ قرار دیا ہے۔ اس حملے کے بعد ملک بھر میں خوف کی لہر پھیل گئی ہے۔
حملہ آور سے اب تک پراسیکیوٹر تفتیش کرنے سے قاصر ہیں اور اس حملے کے پیچھے اس کے مقاصد کا ابھی تک پتا نہیں چلایا جا سکا ہے۔
اس حملے سے قبل ہی فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں نے وعدہ کیا تھا کہ ملک بھر میں انتہا پسندی کے خلاف سخت مہم چلائیں گے۔
یاد رہے کہ فرانسیسی صدر نے حال ہی میں سیمیول پیٹی نامی استاد کے خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کا دفاع کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں بنیاد پرست مسلمانوں کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔
فرانسیسی صدر کے بیان اور پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے بعد مسلم دنیا میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ پر زور دے رہے ہیں۔
پاکستان کی پارلیمان نے بھی ایک مذمتی قرارداد منظور کی ہے جس میں حکومت سے فوری طور پر فرانس سے اپنا سفیر واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سعودی عرب میں فرانسیسی سپر مارکیٹ چین ‘کار فور’ کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ سوشل میڈیا پر مقبول ہوا ہے۔