اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) افغان طالبان امارات اسلامیہ نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے سربراہ حامد الحق حقانی کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی علماء ہمارے کاموں میں مداخلت، ہمارے ملک کے بارے میں تبصرہ کرنے یا ہم کو روحانی باپ سے مخاطب کرنے کے بجائے اپنے ملک میں اسلامی شرعی نظام کے نفاذ کیلئے جدوجہد کریں۔
افغانستان امارات اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان ملک میں گزشتہ 20 سال سے اپنے ملک میں قابض افواج اور ان کی حمایت کرنے والوں کے خلاف برسر پیکار ہے اور تاحال ان کا یہ جدو جہد جاری ہے۔
افغان طالبان کا کہنا ہے کہ اگر ایک طرف وہ ان غیر ملکی افواج کے خلاف لڑائی لڑ رہے ہیں تو دوسری جانب ان کا سیاسی جدوجہد بھی جاری ہے اور اس جدوجہد کے ذریعے وہ اپنے مقصد کی جانب گامزن ہے۔ اس راستہ میں جو بھی روکاٹ آئیگی افغان طالبان خود اس کو دور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
لہذا اس صورت حال میں ہم پاکستان کے تمام علماء سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے ملک افغانستان کے بارے میں گفتگو یا فتویٰ صادر کرنے کے بجائے اپنے مذہبی رہنماؤں سے یہ پوچھے کہ انہوں نے غیر ملکی افواج کی افغانستان میں مداخلت میں مدد کیوں کی اور تاحال انکی معاونت کیوں کر رہے ہیں۔
جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت جمعیت علماء اسلام (ف) اور دیگر مذہبی جماعتوں نے ایک تحریک شروع کردی ہے اور چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ایک عورت (مریم نواز) کو اقتدار تک پہنچائے، جو کہ اسلامی قوانین سے متصادم ہے۔
افغان طالبان مزید نے کہا کہ ہم پاکستان کے مذہبی جماعتوں سے اور علماء سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی پالیسی پر از سر نو غور کریں اور اپنی اندورنی معاملات پر توجہ دیں۔