لاہور (ڈیلی اردو) فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے چینی اور منی لانڈرنگ کیس میں جہانگیر ترین، علی ترین، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایف آئی اے نے چینی اور منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین، مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق مقدمے میں امانت میں خیانت، دھوکہ دہی اور فراڈ سمیت منی لانڈرنگ کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
ایف آئی اے نے شہباز شریف اور جہانگیر ترین کی فیملی کے خلاف مقدمات درج کر لیے۔
شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف مقدمہ میں پی پی سی کی دفعات 34,109,419,420,468,471 شامل ہیں۔ انٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت آر ڈبلیو 47 ٹو اور 47 تھری کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ شہباز شریف فیملی پر 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف مقدمہ میں پی پی سی 406 ,109 ,420 کی دفعات شامل کی گئی ہیں جبکہ انٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت آر ڈبلیو 3/4 کی دفعہ لگائی گئی ہے۔ جہانگیر ترین اور علی ترین 4 ارب 35 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق چاروں ملزمان کے خلاف ایف آئی اے میں چینی اسکینڈل سمیت منی لانڈرنگ کی تحقیقات چل رہی تھیں جب کہ علی ترین، جہانگیر ترین، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف الگ الگ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا۔ دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
وزیراعظم عمران خان نے فرانزک رپورٹ موصول ہونے کے بعد مزید کارروائیاں کرنے کا اعلان کیا تھا۔ چینی بحران رپورٹ سامنے آنے کے بعد جہانگیر ترین نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کیا ہے جبکہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کی وزارت تبدیل کردی گئی تھی۔