کراچی (ڈیلی اردو) ڈی آئی جی کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) عمر شاہد کا کہنا ہے کہ مفتی عبداللّٰہ پر حملہ بھارتی خفیہ ایجنسی را نے کرایا، جس کے لیے رقم دبئی سے بھجوائی گئی تھی۔
کراچی کے علاقے جمشید کوارٹر میں مفتی عبداللّٰہ پر حملے میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، حکام کے مطابق حملہ آورنہ دہشت گردی نہیں بلکہ غیر ملکی خفیہ ایجنسی نے دبئی سے ٹارگٹ کلرز کو رقم بھجوائی تھی۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد حامد نے اس سلسلے میں آج ایک پریس کانفرنس میں تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کیا۔ ایس ایس پی سی ٹی ڈی عارف عزیز اور انچارج سی ٹی ڈی سیل راجہ عمر خطاب بھی ان کے ہمراہ تھے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد حامد کے مطابق مفتی عبداللّٰہ کو سیکورٹی نہ ہونے کی وجہ سے آسان ہدف بناکر ٹارگٹ کیا گیا اور مولانا عادل پر حملے کے بعد یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ ایک فرقے کے علماء ٹارگٹ پر ہیں۔
عمر شاہد نے کہا کہ اس گروپ کے تمام لڑکے پیشہ ور قاتل ہیں، گروپ میں گولیمار اور لیاری کے جرائم پیشہ افراد شامل کیے گئے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ اس نیٹ ورک کو آپریٹ کرتی ہے، میڈیا پر 10 لاکھ روپے کے تنازعہ پر قتل کی خبریں چلوائی گئیں جبکہ رقم کا کوئی تنازعہ نہیں تھا، یہ خبر بے بنیاد تھی۔
راجہ عمر خطاب کے مطابق سی ٹی ڈی نے واقعے میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جن میں حارث فرحان لنگڑا اور ساتھی سفیان شامل ہے۔
دہشت گردوں کو رقم ترسیل کے لیے فوڈ پانڈا اور بائیکیا موٹر سائیکل سروس کے نام استعمال کیے گئے۔ مولانا عبداللّٰہ پر جمشید کوارٹر میں قاتلانہ حملہ ہوا، سی ٹی ڈی نے تحقیقات کیں تو انکشاف ہوا کہ کارروائی میں فرقہ ورانہ نیٹ ورک نہیں بلکہ لیاری گینگ وار پر مشتمل زاہد شوٹر نامی دہشت گرد نے گروپ بنا رکھا تھا، گروپ غیر ملکی ایجنسیوں کے لیے کام کر رہا تھا۔
ملزمان مفتی عبداللہ کو نہیں جانتے تھے، ریکی کے لیے نمازیوں کا روپ دھارا، ملزمان نے مسجد سبحانی میں مفتی عبداللہ کا خطاب بھی سنا تھا۔
یاد رہے جمشید روڈ ایک نمبر میں موٹر سائیکل سوار دو ملزمان نے فائرنگ کرکے مسجد کے پیش امام کو زخمی کردیا تھا، جن کی شناخت مولانا عبداللہ کے نام سے ہوئی تھی۔
واقعے کے بعد علاقہ مکینوں اور سیکیورٹی گارڈز نے ایک مبینہ ملزم کو پکڑ لیا تھا اور دوسرا فرار ہوگیا تھا۔