راولپنڈی (ڈیلی اردو) راولپنڈی کی مقامی عدالت نے بچوں سے بدفعلی کر کے ڈارک ویب پر ویڈیو دکھانے والے ملزم سہیل ایاز کو سزائے موت کا حکم دیدیا۔
بدھ کو ملزم سہیل ایاز کو سینٹرل جیل اڈیالہ سے پولیس کی کڑی نگرانی میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جہانگیر علی گوندل کی عدالت میں لایا گیا۔
عدالت نے استغاثہ کی جانب سے سہیل ایاز کے خلاف 3 مقدمات میں عائد الزامات درست ثابت ہونے پر دفعہ 367 اے کے تحت تین مرتبہ سزائے موت کی سزا سنا دی۔
ملزم کو ضابطہ فوجدرای کی دفعہ 377 کا جرم ثابت ہونے پر الگ، الگ تین مرتبہ عمر قید کی سزا اور مجموعی طور پر 15 لاکھ روپے جرمانے کی ادائیگی کا حکم بھی سنایا گیا۔
سہیل ایاز کو منشیات کے مقدمے میں ساڑھے 5 سال قید اور 25 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔
عدالت نے سہیل ایاز کے ساتھی ملزم خرم عرف کالو کو 7 سال قید کی سزا کا حکم دیا۔ فیصلے کے بعد ملزم سہیل ایاز کو پولیس کی سخت نگرانی میں اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں راولپنڈی پولیس نے بچوں سے بدفعلی کر کے ان کی ویڈیو بنانے کے الزام میں سہیل ایاز کو بھی گرفتار کیا تھا۔
راولپنڈی پولیس کی بڑی کامیابی، بچوں سےزیادتی اور پورنوگرافی میں ملوث ڈارک ویب کےسرغنہ ملزم سہیل ایاز کوعدالت نے 03 مرتبہ سزاۓ موت سنادی۔
سی پی او راولپنڈی اور ایس ایس پی انوسٹیگیشن کی سربراہی میں تفتیشی ٹیمزنےپیشہ وارانہ مہارت سےملزم کوکیفرکردارتک پہنچانے میں بہترین کرداراداکیا۔ pic.twitter.com/1aCcbsZipK
— Rawalpindi Police (@RwpPolice) November 18, 2020
مجرم سہیل ایازپر متعدد بچوں سے زیادتی کے الزامات تھے اور اس کے خلاف راولپنڈی کے علاقے تھانہ روات میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 3 مقدمات درج تھے۔
سٹی پولیس افسر راولپنڈی (سی پی او) فیصل رانا کا کہنا تھا کہ ملزم انٹرنیشنل ڈارک ویب کا سرغنہ ہے اور اس نے پاکستان میں 30 بچوں کو ریپ کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ملزم سہیل ایاز بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنانے کے جرم میں برطانیہ میں جیل کی سزا بھگت چکا ہے جہاں سے اسے ڈی پورٹ کردیا گیا تھا۔
سی پی او کے مطابق ملزم کے خلاف اٹلی میں بھی بچوں سے بدفعلی کا مقدمہ چلایا گیا تھا جس کے بعد اسے وہاں سے بھی ڈی پورٹ کردیا گیا تھا۔
سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) صدر رائے مظہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ملزم سہیل ایاز اسلام آباد کے علاقے نیلور کا رہائشی ہے جس کی 9 سال قبل شادی ختم ہوگئی تھی اور اس کے اہلخانہ بھی اس سے اظہار لاتعلقی کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم خیبرپختونخوا کے سول سیکرٹریٹ پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کو کنسلٹینسی دے رہا ہے اور سرکار سے ماہانہ 3 لاکھ روپے تنخواہ بھی لے رہا ہے اس کے علاوہ ملزم برطانیہ میں بین الاقوامی شہرت کے حامل فلاحی ادارے میں بھی ملازمت کرچکا ہے۔
ملزم سہیل ایاز کا گھناؤنا کردار سامنے آنے کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے اسے سیکریٹریٹ پلاننگ ڈپارٹمنٹ میں بطور کنسلٹنسی کے عہدے سے برطرف کردیا تھا۔