لاہور (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ پنجاب کے ضلع ننکانہ میں احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک گھر پر فائرنگ کی گئی جس میں اس خاندان کا ایک نوجوان ڈاکٹر ہلاک اور والد سمیت تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین کے مطابق ضلع ننکانہ میں مڑھ بلوچاں کے علاقے میں واقع اس گھر میں ہلاک ہونا والے 31 برس کے طاہر احمد پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے۔ ڈاکٹر طاہر احمد کے والد طارق احمد بھی حملے میں شدید زخمی ہوئے ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
Fatal attack on a house of Ahmadi in Murh Balochan, district Nankana Sahib. An Ahmadi Dr Tahir Ahmed age 31 died as a result while his father is in critical condition fighting for his life. Two other members of the same family who gathered for prayer are injured. pic.twitter.com/50vcTfx56I
— Saleem ud Din (@SaleemudDinAA) November 20, 2020
اس واقعہ میں دیگر دو احمدی بھی فائرنگ کے نتیجہ میں زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق ایک شدت پسند نے اس وقت اس خاندان کو فائرنگ کر کے نشانہ بنایا جب احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد اس گھر سے جمعے کی عبادت کے بعد باہر نکل رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق فائرنگ کرنے والے شخص کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
This happened today when members of this family gathered for Friday prayer inside their own house. That’s when a young man in his teens arrived outside their home & opened fire as they opened the door of their house after prayers.
— Saleem ud Din (@SaleemudDinAA) November 20, 2020
ترجمان جماعت احمدیہ کے مطابق احمدیوں کے خلاف جاری مسلسل نفرت انگیز مہم نے احمدیوں سے اپنے گھروں میں تحفظ کا احساس چھین لیا ہے اور اب یہ اس کا نتیجہ ہے کہ وہ اپنے گھر کے اندر بھی محفوظ نہیں ہیں۔
Sincere condolences to Tariq Sahab & his family. May they get the strength to cope with this event.
We also need to remember Tariq Sahab in our prayers because he is in critical condition.
Also prayers for the other two injured & rest of family who are extremely traumatised.— Saleem ud Din (@SaleemudDinAA) November 20, 2020
خیال رہے کہ رواں برس پانچ احمدیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان سلیم الدین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
جماعت احمدیہ کے ترجمان نے اس واقعے پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ احمدیوں کے خلاف ایک طویل عرصے سے نفرت انگیز مہم جاری ہے، جس میں کھلے عام احمدیوں کو واجب القتل قرار دیا جاتا ہے۔
اس مہم نے اب پُر تشدد رنگ اختیار کر لیا ہے۔
ان کے مطابق صرف عقیدے کے اختلاف کی بنیاد پر اس سال پانچ احمدیوں کو قتل کیا جا چکا ہے، ان میں سے چار قتل صرف گذشتہ چار ماہ میں ہوئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق وہ مسلسل حکومت کے ارباب اختیار کو درخواست کر رہے ہیں کہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ ان کے مطابق ’تاہم محسوس ہوتا ہے کہ حکومتی عمائدین کو احمدیوں کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں ہے جبکہ محب وطن احمدی ریاست کی جانب سے تحفظ مہیا کیے جانے کے حقدار ہیں۔‘
ترجمان نے احمدیوں پر حملہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزا دینے اور ان کی سرپرستی کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔