کابل (ڈیلی اردو) عرب میڈیا نے عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی افغانستان میں موت کا دعویٰ کردیا ہے۔اخبار عرب نیوز کا کہنا ہے کہ 69 سالہ ایمن الظواہری دمے کے مرض میں مبتلا تھے اور کچھ عرصے سے بیمار تھے۔
عرب نیوز کے مطابق اسامہ بن لادن کی موت کے بعد القاعدہ کی سربراہی سنبھالنے والے ایمن الظواہری کی موت گزشتہ ہفتے غزنی میں ہوئی تھی۔
ان کی موت کی تصدیق القاعدہ میں قیادت کے ایک خلا کو جنم دے سکتی ہے کیونکہ دو سینئرکمانڈر جو ان کی جگہ لے سکتے تھے، انہیں حال ہی میں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ ان میں سے ایک القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن تھے جنہیں یو ایس کانٹر ٹیررازم آپریشن میں مار دیا گیا تھا جبکہ دوسرے ابو محمد المصری تھے جنہیں القاعدہ قیادت میں دوسرے نمبر پر سمجھا جاتا تھا اور میڈیا رپورٹس کے مطابق انہیں رواں سال ایران میں مارا جا چکا ہے۔
القاعدہ سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک مترجم کے مطابق ’’الظواہری گذشتہ ہفتے افغان صوبے غزنی میں فوت ہوئے۔ وہ سانس کی بیماری کے باعث فوت ہوئے کیونکہ وہ اس کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں کروا رہے تھے‘‘۔
ضم شدہ علاقوں میں موجود ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے بھی الظواہری کی موت کی تصدیق کی ہے۔ اہلکار کے مطابق ‘ہمارا ماننا ہے کہ وہ اب زندہ نہیں ہیں اور ان کی موت قدرتی وجوہات کی بنیاد پر ہوئی ہے۔’ اہلکار نے اپنا نام ظاہر کرنے کی اجازت نہیں دی۔
افغانستان میں القاعدہ کے ایک قریبی ذرائع کے مطابق الظواہری رواں ماہ جاں بحق ہو چکے ہیں اور ان کے جنازے میں ایک محدود تعداد میں ان کے ساتھیوں نے شرکت کی ہے۔
ذرائع نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ یہ جنازہ غائبانہ ادا کیا گیا یا ان کی تدفین کے دوران ادا کیا گیا۔القاعدہ ذرائع کا کہنا تھا کہ ‘ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ انہیں سانس کے مسائل تھے اور وہ افغانستان میں کہیں چل بسے ہیں۔’
امریکی حکام کے مطابق ایمن الظواہری کی موت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، فی الحال اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی جاسکتی ہے۔
ایمن الظواہری نے 2011ء میں اسامہ بن لادن کی موت کے بعد القاعدہ نیٹ ورک کی کمان سنبھالی تھی۔میڈیا رپورٹس کےمطابق القاعدہ کے رہنما 19 جون 1951 کو مصر میں پیدا ہوئے اور قاہرہ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔
ایمن الظواہری کو آخری بار رواں سال امریکا پر ہونے والے نائن الیون حملوں کے سلسلے میں جاری کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا گیا تھا۔