سڈنی (ڈیلی اردو) آسٹریلیا نے الجزائر میں پیدا ہونے والے ایک مسلمان عالم دین کی شہریت منسوخ کردی ہے جسے 2005 میں میلبرن میں فٹ بال میچ بم دھماکوں کا منصوبہ بنانے والے دہشت گرد سیل کی رہنمائی کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔
عبد الناصر بینبریکا وہ پہلے فرد ہیں جن سے آسٹریلیا میں رہتے ہوئے شہریت چھین لی گئی ہے۔
آسٹریلیا کے وزیر برائے امور داخلہ پیٹر ڈوٹن نے برسبین میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر یہ وہ شخص ہے جس سے ہمارے ملک کو دہشت گردی کا خطرہ لاحق ہے، تو ہم آسٹریلین عوام کے تحفظ کے لیے آسٹریلین قانون کے تحت ہر ممکن کوشش کریں گے۔
بینبریکا کو دہشت گردی کے تین الزامات کے تحت سزا سنائی گئی تھی، انہیں ایک دہشت گرد گروہ کی ہدایت کرنے، کسی دہشت گرد گروہ کا رکن ہونے اور دہشت گردی کے کسی اقدام کی منصوبہ بندی سے وابستہ مواد رکھنے کے الزام میں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
بینبریکا اپنی سزا پوری کرنے کے باوجود آسٹریلین جیل میں موجود ہیں، آسٹریلین قانون کینبرا کو اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے جرائم میں سزا یافتہ کسی بھی شخص کی سزا پوری ہونے کے بعد بھی مزید تین سال تک اسے نظربند رکھ سکتے ہیں۔
بینبریکا کے وکلا نے ان کی نظربندی کے خلاف اپیل کی ہے، ان کے پاس 90 دن کا وقت ہے کہ وہ اپنا ویزا منسوخ کر کے الجیریا واپس جانے کی اپیل کریں۔
آسٹریلین قانون کے تحت کسی شخص سے صرف اس وقت اپنی شہریت چھین دی جاسکتی ہے جب وہ دوہری شہریتے کا حامل ہو۔
آسٹریلیا نے ان اختیارات کا استعمال 2019 میں ترکی میں قید داعش کی جانب سے کے مبینہ طور پر بھرتی کیے گئے نیل پرکاش کی شہریت چھیننے کے لیے کیا تھا، آسٹریلیا نے استدلال کیا تھا کہ وہ دوہری شہری ہے کیونکہ ان کے پاس فجی کی شہریت بھی ہے حالانکہ فجی نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔