یروشلم (ڈیلی اردو) برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہر آثار قدیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سالوں کی کڑی محنت کے بعد حضرت عیسیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کا گھر دریافت کر لیا ہے۔
British archaeologist claims to have identified #Jesus’ childhood home in #Nazareth. https://t.co/woQ3CEWPvu #RomanMiddleEast #Archaeology #RomanArchaeology #Israel pic.twitter.com/rpytD6HNSg
— Roman Middle East (@RomanMiddleEast) November 25, 2020
یہ دعویٰ برطانیہ کے مشہور ماہر آثار قدیمہ پروفیسر کین ڈارک کی اجنب سے کیا گیا ہے جو کئی سالوں سے اسرائیل میں موجود ہیں، اور اس دریافت کی کھوج میں تھے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کے شہر ناصرہ میں قائم تاریخٰ چرچ ہی دراصل حضرت عیسیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کا گھر ہے۔ اس گھر کو ایک قدرتی غار میں بنایا گیا تھا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق روفیسر کین ڈارک کا تعلق ریڈنگ یونیورسٹی سے ہے۔ انہوں نے 14 سال کی کڑی محنت کی، اس جگہ پر تحقیق کی تب کہیں جا کر وہ اس بارے میں کتاب لکھنے کے قابل ہوئے۔
“I didn’t go to #Nazareth to find the house of #Jesus, I was actually doing a study of the city’s history as a Byzantine #Christian pilgrimage center. Nobody could have been more surprised than me.”https://t.co/mj6heZlHoo
— The Jerusalem Post (@Jerusalem_Post) November 27, 2020
خٰال رہے کہ اس گھر پر قائم مسیحیوں کی عبادت گاہ کو چوتھی صدی عیسوی میں رومیوں کے عیسائیت قبول کرنے کے بعد تعمیر کیا گیا تھا۔ اس دریافت کو تاریخ انسانی کا بہت بڑا کارنامہ قرار دیا جا رہا ہے۔