پشاور (ڈیلی اردو) انسداد دہشت گردی عدالت نے ایک دہائی قبل پشاور کے مضافات میں ایک مزار پر حملے کے الزام کا سامنا کرنیوالے کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے کمانڈر کو بری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹرائل کو مکمل کرتے ہوئے عدالت نے فیصلہ سنایا کہ استغاثہ ملزم گلبت ملک دین خیل کے خلاف الزام ثابت نہیں کرسکا جبکہ ریکارڈ پر موجود ثبوت جرم سے نہیں جڑتے۔
ساتھ ہی عدالت نے کیس میں مفرور ملزم کالعدم لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ اور ان کے ساتھی طیب آفریدی کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
واضح رہے کہ 3 مارچ 2008 کو متعدد عسکریت پسندوں نے گاؤں شیخاں میں واقع ایک مزار پر راکٹ لانچرز، دستی بموں اور سیمی مشینز گنز سمیت بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔
انہوں نے مزار کو منہدم کرتے ہوئے 15 لوگوں کو ہلاک اور 10 کو زخمی کردیا تھا۔
بعدازاں تھانہ بڈھ بیر میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 302، 324، 427 اور 436، انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اور دھماکا خیز مواد ایکٹ کی دفعات 3 اور 4 کے تحت واقعہ کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔